جووصیت درست نہیں اس کا بیان
راوی: عثمان بن ابی شیبہ , ابن ابی خلف , سفیان , زہری , عامر بن سعد , سعد بن ابی وقاص
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ أَبِي خَلَفٍ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ مَرِضَ مَرَضًا قَالَ ابْنُ أَبِي خَلَفٍ بِمَکَّةَ ثُمَّ اتَّفَقَا أَشْفَی فِيهِ فَعَادَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي مَالًا کَثِيرًا وَلَيْسَ يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَتِي أَفَأَتَصَدَّقُ بِالثُّلُثَيْنِ قَالَ لَا قَالَ فَبِالشَّطْرِ قَالَ لَا قَالَ فَبِالثُّلُثِ قَالَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ إِنَّکَ أَنْ تَتْرُکَ وَرَثَتَکَ أَغْنِيَائَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ عَالَةً يَتَکَفَّفُونَ النَّاسَ وَإِنَّکَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً إِلَّا أُجِرْتَ بِهَا حَتَّی اللُّقْمَةُ تَرْفَعُهَا إِلَی فِي امْرَأَتِکِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَخَلَّفُ عَنْ هِجْرَتِي قَالَ إِنَّکَ إِنْ تُخَلَّفْ بَعْدِي فَتَعْمَلَ عَمَلًا صَالِحًا تُرِيدُ بِهِ وَجْهَ اللَّهِ لَا تَزْدَادُ بِهِ إِلَّا رِفْعَةً وَدَرَجَةً لَعَلَّکَ أَنْ تُخَلَّفَ حَتَّی يَنْتَفِعَ بِکَ أَقْوَامٌ وَيُضَرَّ بِکَ آخَرُونَ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ أَمْضِ لِأَصْحَابِي هِجْرَتَهُمْ وَلَا تَرُدَّهُمْ عَلَی أَعْقَابِهِمْ لَکِنْ الْبَائِسُ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ يَرْثِي لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ مَاتَ بِمَکَّةَ
عثمان بن ابی شیبہ، ابن ابی خلف، سفیان، زہری، عامر بن سعد، حضرت سعد بن ابی وقاص سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ وہ سخت بیمار پڑے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی عیادت کے لئے تشریف لائے وہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میرے پاس بہت سا مال ہے اور میرے وارثوں میں صرف ایک بیٹی ہے تو کیا میں اپنا دو تہائی مال اللہ کے راستہ میں صدقہ کر دوں؟ فرمایا نہیں پھر پوچھا کیا ایک تہائی مال صدقہ کر دوں؟ آپ نے فرمایا ہاں ایک تہائی مال صدقہ کرسکتے ہو اور تہائی بھی بہت ہے نیز فرمایا تیرے لئے اپنے بعد اپنے وارثوں کو مفلس ومحتاج بنا کر چھوڑ جانے سے بہتر ہے کہ تو ان کو خوشحال چھوڑ کر جائے اور تو جو چیز بھی رضائے الٰہی کی خاطر صرف کرے گا تجھے اس کا اجر ضرور ملے گا حتی کہ اگر تو اپنی بیوی کے منہ میں اپنے ہاتھ سے لقمہ دے گا اس کا بھی تجھے ثواب ملے گا۔ حضرت سعد کہتے ہیں کہ پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! (میں اپنی بیماری کی بنا پر) کیا ہجرت میں بھی پیچھے رہ جاؤں گا (یعنی میں اس کے ثواب سے بھی محروم رہوں گا) آپ نے فرمایا اگر تو ہجرت سے رہ جائے گا تو کیا ہوا؟ خوشنودی رب کی خاطر کام کرتے رہنا یہی تیری ترقی درجات کا سبب بن جائے گا۔ اور شاید تو زندہ رہے یہاں تک کہ کوئی قوم تجھ سے فائدہ اٹھائے اور کچھ دوسرے لوگ نقصان اٹھائیں۔ اس کے بعد آپ نے یہ دعا فرمائی۔ اے اللہ! میرے اصحاب کی ہجرت پوری فرما اور تو ان کو الٹے پاؤں مت پھیر۔ راوی کا بیان ہے کہ سعید بن خولہ مصیبت زدہ تھے اور مکہ ہی میں وفات پائی جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو افسوس رہا۔