قربانی واجب ہونے کا بیان
راوی: ہارون بن عبداللہ , عبداللہ بن یزید , سعید بن ابی ایوب , عیاش بن عباس , عیسی , عبداللہ بن عمروبن العاص
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ حَدَّثَنِي عَيَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيُّ عَنْ عِيسَی بْنِ هِلَالٍ الصَّدَفِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُمِرْتُ بِيَوْمِ الْأَضْحَی عِيدًا جَعَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ قَالَ الرَّجُلُ أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ أَجِدْ إِلَّا أُضْحِيَّةً أُنْثَی أَفَأُضَحِّي بِهَا قَالَ لَا وَلَکِنْ تَأْخُذُ مِنْ شَعْرِکَ وَأَظْفَارِکَ وَتَقُصُّ شَارِبَکَ وَتَحْلِقُ عَانَتَکَ فَتِلْکَ تَمَامُ أُضْحِيَّتِکَ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
ہارون بن عبد اللہ، عبداللہ بن یزید، سعید بن ابی ایوب، عیاش بن عباس، عیسی، حضرت عبداللہ بن عمروبن العاص سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے اضحی کے دن عید منانے کا حکم ہوا ہے (یعنی دسویں ذی الحجہ کو) جس کو اللہ تعالیٰ نے اس امت کے لئے عید قرار دیا ہے۔ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ! اگر میرے پاس محض عاریةً ملی ہوئی اونٹنی یا بکری ہو تو کیا مجھ پر اس کی قربانی بھی واجب ہے؟ آپ نے فرمایا نہیں! بلکہ تو صرف اپنے بال اور ناخن کتر لے اور مونچھیں کم کرا دے اور زیر ناف کے بال مونڈ لے۔ بس اللہ کے نزدیک یہی تیری قربانی ہے۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-'As:
The Prophet (peace_be_upon_him) said: I have been commanded to celebrate festival ('Id) on the day of sacrifice, which Allah, Most High, has appointed for this community. A man said: If I do not find except a she-goat or a she-camel borrowed for milk or other benefits, should I sacrifice it? He said: No, but you should clip your hair , and nails, trim your moustaches, and shave your pubes. This is all your sacrifice in the eyes of Allah, Most High.