سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 939

نماز میں تالی بجانا

راوی: قعنبی , مالک , ابوحازم , بن دینار , سہل بن سعد

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِي حَازِمِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ إِلَی بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ وَحَانَتْ الصَّلَاةُ فَجَائَ الْمُؤَذِّنُ إِلَی أَبِي بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ أَتُصَلِّي بِالنَّاسِ فَأُقِيمَ قَالَ نَعَمْ فَصَلَّی أَبُو بَکْرٍ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ فِي الصَّلَاةِ فَتَخَلَّصَ حَتَّی وَقَفَ فِي الصَّفِّ فَصَفَّقَ النَّاسُ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ لَا يَلْتَفِتُ فِي الصَّلَاةِ فَلَمَّا أَکْثَرَ النَّاسُ التَّصْفِيقَ الْتَفَتَ فَرَأَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَشَارَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ امْکُثْ مَکَانَکَ فَرَفَعَ أَبُو بَکْرٍ يَدَيْهِ فَحَمِدَ اللَّهَ عَلَی مَا أَمَرَهُ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ذَلِکَ ثُمَّ اسْتَأْخَرَ أَبُو بَکْرٍ حَتَّی اسْتَوَی فِي الصَّفِّ وَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ يَا أَبَا بَکْرٍ مَا مَنَعَکَ أَنْ تَثْبُتَ إِذْ أَمَرْتُکَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ مَا کَانَ لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يُصَلِّيَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لِي رَأَيْتُکُمْ أَکْثَرْتُمْ مِنْ التَّصْفِيحِ مَنْ نَابَهُ شَيْئٌ فِي صَلَاتِهِ فَلْيُسَبِّحْ فَإِنَّهُ إِذَا سَبَّحَ الْتُفِتَ إِلَيْهِ وَإِنَّمَا التَّصْفِيحُ لِلنِّسَائِ قَالَ أَبُو دَاوُد وَهَذَا فِي الْفَرِيضَةِ

قعنبی، مالک، ابوحازم ، بن دینار، حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قبیلہ بنی عمرو بن عون کے پاس۔ ان میں صلح کرانے کی غرض سے گئے ہوئے تھے (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عدم موجودگی میں) نماز کا وقت ہوا تو مؤذن رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گئے اور کہا کہ اگر آپ نماز پڑھائیں تو میں تکبیر کہوں؟ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ہاں (کہو) پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نماز پڑھانے لگے اتنے میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم واپس تشریف لے آئے مگر لوگ نماز شروع کر چکے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صفوں کو چیرتے ہوئے پہلی صف میں آکھڑے ہوئے (حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کی اطلاع دینے کی غرض سے) لوگوں نے تالی بجائی اور ابوبکر نماز میں ادھر ادھر دھیان نہیں دیتے تھے (اس لئے تالی نہیں سن سکے) جب لوگوں نے بہت تالیاں بجائیں تو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مڑ کر دیکھا تو پایا کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو اپنی جگہ کھڑے رہنے (اور نماز پڑھاتے رہنے) کا اشارہ کیا۔ اپنی اس سعادت پر کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو نماز پڑھانے کا حکم دیا ہے ہاتھ اٹھا کر اللہ کا شکر ادا کیا اس کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ پیچھے ہٹے اور پہلی صف میں شامل ہوگئے اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آگے بڑھ کر نماز پڑھائی جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے تو فرمایا ابوبکر جب میں نے تم کو نماز پڑھانے کا حکم دیا تھا تو تم پیچھے کیوں ہٹ آئے؟ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ ابوقحافہ کے بیٹے کا یہ مقام نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آگے کھڑے ہو کر نماز پڑھائے اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا تم کو کیا ہوا کہ میں نے تم کو بہت تالیاں بجاتے ہوئے دیکھا اگر کسی کو نماز میں کوئی بات پیش آجائے تو سبحان اللہ کہو اس سے توجہ ہو جائے گی اور تالی بجانا تو صرف عورتوں کے لئے ہے ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ یہ صرف فرض نماز میں ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں