سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 937

امام کے پیچھے مقتدیوں کا آمین کہنا

راوی: ولید بن عتبہ , محمود بن خالد , صبیح , بن محرز ابومصبح

حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ عُتْبَةَ الدِّمَشْقِيُّ وَمَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ قَالَا حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ عَنْ صُبَيْحِ بْنِ مُحْرِزٍ الْحِمْصِيِّ حَدَّثَنِي أَبُو مُصَبِّحٍ الْمَقْرَائِيُّ قَالَ کُنَّا نَجْلِسُ إِلَی أَبِي زُهَيْرٍ النُّمَيْرِيِّ وَکَانَ مِنْ الصَّحَابَةِ فَيَتَحَدَّثُ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ فَإِذَا دَعَا الرَّجُلُ مِنَّا بِدُعَائٍ قَالَ اخْتِمْهُ بِآمِينَ فَإِنَّ آمِينَ مِثْلُ الطَّابَعِ عَلَی الصَّحِيفَةِ قَالَ أَبُو زُهَيْرٍ أُخْبِرُکُمْ عَنْ ذَلِکَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَأَتَيْنَا عَلَی رَجُلٍ قَدْ أَلَحَّ فِي الْمَسْأَلَةِ فَوَقَفَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَمِعُ مِنْهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْجَبَ إِنْ خَتَمَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ بِأَيِّ شَيْئٍ يَخْتِمُ قَالَ بِآمِينَ فَإِنَّهُ إِنْ خَتَمَ بِآمِينَ فَقَدْ أَوْجَبَ فَانْصَرَفَ الرَّجُلُ الَّذِي سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَی الرَّجُلَ فَقَالَ اخْتِمْ يَا فُلَانُ بِآمِينَ وَأَبْشِرْ وَهَذَا لَفْظٌ مَحْمُودٌ قَالَ أَبُو دَاوُد الْمَقْرَائُ قَبِيلٌ مِنْ حِمْيَرَ

ولید بن عتبہ، محمود بن خالد، صبیح، بن محرز ابومصبح مقرائی سے روایت ہے کہ ہم ابوزُ ہیر نُمَیری کے پاس بیٹھا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ ہم میں سے ایک شخص نے دعا کی۔ انہوں نے کہا اپنی دعا کو آمین پر ختم کر کیونکہ آمین (دعا کے لئے) ایسی ہی ہے جیسے ختم کتاب پر مہر۔ ابوزہیر نے کہا میں تم کو اس کے متعلق ایک واقعہ سناتا ہوں ایک روایت کی بات ہے ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نکلے۔ پس ہم ایک ایسے شخص کے پاس پہنچے جو انتہائی عاجزی کے ساتھ دعا کر رہا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہو کر اس کی دعا سننے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر یہ مہر لگاوے تو اس کی دعا قبول ہو گی۔ ایک شخص نے پوچھا کس چیز سے مہر لگائے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آمین سے! اگر یہ آمین کی مہر لگائے گا تو اس کی دعا قبول ہوگی۔ جس شخص نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا تھا وہ دعا کرنے والے کے پاس پہنچا اور اس سے کہا تو اپنی دعا پر آمین کی مہر لگا اور (قبولیت پر) خوشی منا یہ الفاظ محمد بن خالد کے روایت کردہ ہیں۔۔ ابوداؤد نے کہا مقرائی حمیر کا ایک قبیلہ ہے

Narrated AbuZuhayr an-Numayri:
AbuMisbah al-Muqra'i said: We used to sit in the company of AbuZuhayr an-Numayri. He was a companion of the Prophet (peace_be_upon_him), and he used to narrate good traditions. Once a man from among us made a supplication. He said: End it with the utterance of Amin, for Amin is like a seal on the book.
AbuZuhayr said: I shall tell you about that. We went out with the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) one night and came upon a man who made supplication with persistence. The Prophet (peace_be_upon_him) waited to hear him. The Prophet (peace_be_upon_him) said: He will have done something which guarantees (Paradise for him) if he puts a seal to it. One of the people asked: What should he use as a seal? He replied: Amin, for if he ends it with Amin, he will do something which guarantees (Paradise for him).
Then the man who questioned the Prophet (peace_be_upon_him) came to the man who was supplicating, and said to him: So-and-so, end it with Amin and receive the good news. These are the words of Mahmud.

یہ حدیث شیئر کریں