سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 930

نماز میں چھینک کا جواب دینا جائز نہیں ہے

راوی: محمد بن یونس , عبدالملک بن عمرو , فلیحہ لال بن علی عطاء بن یسار , معاویہ بن حکم سلمی

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُونُسَ النَّسَائِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ الْحَکَمِ السُّلَمِيِّ قَالَ لَمَّا قَدِمْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِمْتُ أُمُورًا مِنْ أُمُورِ الْإِسْلَامِ فَکَانَ فِيمَا عَلِمْتُ أَنْ قَالَ لِي إِذَا عَطَسْتَ فَاحْمَدْ اللَّهَ وَإِذَا عَطَسَ الْعَاطِسُ فَحَمِدَ اللَّهَ فَقُلْ يَرْحَمُکَ اللَّهُ قَالَ فَبَيْنَمَا أَنَا قَائِمٌ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ إِذْ عَطَسَ رَجُلٌ فَحَمِدَ اللَّهَ فَقُلْتُ يَرْحَمُکَ اللَّهُ رَافِعًا بِهَا صَوْتِي فَرَمَانِي النَّاسُ بِأَبْصَارِهِمْ حَتَّی احْتَمَلَنِي ذَلِکَ فَقُلْتُ مَا لَکُمْ تَنْظُرُونَ إِلَيَّ بِأَعْيُنٍ شُزْرٍ قَالَ فَسَبَّحُوا فَلَمَّا قَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ الْمُتَکَلِّمُ قِيلَ هَذَا الْأَعْرَابِيُّ فَدَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي إِنَّمَا الصَّلَاةُ لِقِرَائَةِ الْقُرْآنِ وَذِکْرِ اللَّهِ جَلَّ وَعَزَّ فَإِذَا کُنْتَ فِيهَا فَلْيَکُنْ ذَلِکَ شَأْنُکَ فَمَا رَأَيْتُ مُعَلِّمًا قَطُّ أَرْفَقَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

محمد بن یونس، عبدالملک بن عمرو، فلیحہ لال بن علی عطاء بن یسار، حضرت معاویہ بن حکم سلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا مجھے اسلام کے چند احکام و آداب سکھائے گئے جن میں سے ایک یہ بھی تھا کہ جب تجھے چھینک آئے تو اَلحَمدُ ِللہ کہہ اور جب کسی دوسرے کو چھینک آئے اور وہ الحمدللہ کہے تو اس کے جواب میں يَرْحَمُکَ اللَّهُ کہہ۔ ایک دن کی بات ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا ایک شخص کو چھینک آئی، اس نے الحمدللہ کہا تو میں نے زور سے يَرْحَمُکَ اللَّهُ کہا اس پر لوگ مجھے گھورنے لگے یہ بات مجھے بری لگی میں نے (نماز ہی میں) کہا آخر کیا بات ہوئی جو مجھے اس طرح دیکھ رہے ہو؟ (یہ دیکھ کر کہ میں دورانِ نماز گفتگو کر رہا ہوں) انہوں نے سبحان اللہ کہا (یعنی مجھے اشارہ سے سمجھایا کہ نماز میں گفتگو مت کرو) نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوگئے تو پوچھا (یہ نماز میں) گفتگو کرنے والا کون تھا؟ لوگوں نے (میری طرف اشارہ کر کے) کہا کہ یہ اعرابی! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو اپنے قریب بلایا اور کہا کہ نماز میں صرف قرآن کی قرأت ہوتی ہے اور اللہ کا ذکر ہوتا ہے پس جب تو نماز میں ہو تو تجھے بھی یہی کرنا چاہیے اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے زیادہ مہربان اور مشفق معلم کسی کو نہیں پایا۔

یہ حدیث شیئر کریں