نماز میں سلام کا جواب دینا
راوی: احمد بن حنبل , عبدالرحمن بن مہدی , سفیان , ابی مالک , ابی حازم , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي مَالِکٍ الْأَشْجَعِيِّ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا غِرَارَ فِي صَلَاةٍ وَلَا تَسْلِيمٍ قَالَ أَحْمَدُ يَعْنِي فِيمَا أَرَی أَنْ لَا تُسَلِّمَ وَلَا يُسَلَّمَ عَلَيْکَ وَيُغَرِّرُ الرَّجُلُ بِصَلَاتِهِ فَيَنْصَرِفُ وَهُوَ فِيهَا شَاکٌّ
احمد بن حنبل، عبدالرحمن بن مہدی، سفیان، ابی مالک، ابی حازم، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نماز میں نہ غرار ہونا چاہیے اور نہ سلام، امام احمد نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ نماز میں نہ تو کسی کو سلام کرے اور نہ کوئی دوسرا تجھے سلام کرے اور غرار فی الصلوٰة کا مطلب یہ ہے کہ نماز سے فارغ ہو ایسی حالت میں کہ اس کے دل میں شبہ باقی رہے کہ اس نے کتنی رکعات پڑھی ہیں۔