سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 923

نماز میں سلام کا جواب دینا

راوی: موسی بن اسمعیل , ابان , عاصم , ابووائل , عبداللہ

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کُنَّا نُسَلِّمُ فِي الصَّلَاةِ وَنَأْمُرُ بِحَاجَتِنَا فَقَدِمْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ السَّلَامَ فَأَخَذَنِي مَا قَدُمَ وَمَا حَدُثَ فَلَمَّا قَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ يُحْدِثُ مِنْ أَمْرِهِ مَا يَشَائُ وَإِنَّ اللَّهَ جَلَّ وَعَزَّ قَدْ أَحْدَثَ مِنْ أَمْرِهِ أَنْ لَا تَکَلَّمُوا فِي الصَّلَاةِ فَرَدَّ عَلَيَّ السَّلَامَ

موسی بن اسماعیل، ابان، عاصم، ابووائل، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نماز میں سلام کیا کرتے تھے اور ضرورت کی باتیں بھی کر لیا کرتے تھے۔ میں (حبشہ سے) آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز میں مشغول تھے۔ میں نے سلام کیا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام کا جواب نہیں دیا مجھے نئی اور پرانی باتوں کی فکر ہوئی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھ چکے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے نیا حکم اتارتا ہے۔ اب اللہ تعالیٰ کا نیا حکم یہ ہے کہ نماز میں باتیں نہ کیا کرو۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے سلام کا جواب دیا۔

Narrated Abdullah ibn Mas'ud:
We used to salute during prayer and talk about our needs. I came to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and found him praying. I saluted him, but he did not respond to me. I recalled what happened to me in the past and in the present.
When the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) finished his prayer, he said to me: Allah, the Almighty, creates new command as He wishes, and Allah, the Exalted, has sent a fresh command that you must not talk during prayer. He then returned my salutation.

یہ حدیث شیئر کریں