سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 828

امی اور عجمی کے لئے کتنی قرأت کافی ہے

راوی: وہب بن بقیہ , خالد , حمید , اعرج , محمد بن منکدر , جابر بن عبداللہ

حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ حُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَفِينَا الْأَعْرَابِيُّ وَالْأَعْجَمِيُّ فَقَالَ اقْرَئُوا فَکُلٌّ حَسَنٌ وَسَيَجِيئُ أَقْوَامٌ يُقِيمُونَهُ کَمَا يُقَامُ الْقِدْحُ يَتَعَجَّلُونَهُ وَلَا يَتَأَجَّلُونَهُ

وہب بن بقیہ، خالد، حمید، اعرج، محمد بن منکدر، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے۔ اور ہم قرآن پڑھ رہے تھے۔ ہم میں اعرابی بھی تھے اور عجمی بھی (یعنی ان کی قرأت درست نہ تھی اور وہ درست پڑھنے میں معذور تھے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (تم جس طرح بھی پڑھ سکتے ہو) پڑھو۔ تمہارا پڑھنا ٹھیک ہے عنقریب ایسے لوگ ہوں گے جو قرأت قرآن کو اس طرح درست کریں گے جیسے تیر کو درست کیا جاتا ہے۔ (یعنی تجوید میں مبالغہ کریں گے) اور اس سے ان کا مقصد دنیا ہوگی دین نہ ہوگا۔

Narrated Jabir ibn Abdullah:
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) came to us while we were reciting the Qur'an, and there were among us bedouins and the non-Arabs. He said: Recite, all is well. In the near future there will appear people who will straighten it (the Qur'an) as an arrow is straightened. They will recite it quickly and not slowly (or it means that they will get the reward in this world and not in the Hereafter).

یہ حدیث شیئر کریں