ظہر و عصر کی نماز میں قرأت کی مقدار کا بیان
راوی: مسدد , عبدالوارث , موسیٰ بن سالم , عبداللہ بن عبیداللہ
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ مُوسَی بْنِ سَالِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فِي شَبَابٍ مِنْ بَنِي هَاشِمٍ فَقُلْنَا لِشَابٍّ مِنَّا سَلْ ابْنَ عَبَّاسٍ أَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ فَقَالَ لَا لَا فَقِيلَ لَهُ فَلَعَلَّهُ کَانَ يَقْرَأُ فِي نَفْسِهِ فَقَالَ خَمْشًا هَذِهِ شَرٌّ مِنْ الْأُولَی کَانَ عَبْدًا مَأْمُورًا بَلَّغَ مَا أُرْسِلَ بِهِ وَمَا اخْتَصَّنَا دُونَ النَّاسِ بِشَيْئٍ إِلَّا بِثَلَاثِ خِصَالٍ أَمَرَنَا أَنْ نُسْبِغَ الْوُضُوئَ وَأَنْ لَا نَأْکُلَ الصَّدَقَةَ وَأَنْ لَا نُنْزِيَ الْحِمَارَ عَلَی الْفَرَسِ
مسدد، عبدالوارث، موسیٰ بن سالم، حضرت عبداللہ بن عبیداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں بنی ہاشم کے چند نوجوانوں کے ساتھ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا۔ ہم نے ایک نوجوان سے کہا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے پوچھو کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ظہر اور عصر کی نماز میں قرأت کرتے تھے؟ آپ نے فرمایا نہیں نہیں! اس کے بعد پوچھا شاید آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دِل دِل میں پڑھتے ہوں گے۔؟ انہوں نے کہا یہ بات تو پہلی سے بھی زیادہ بری ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو اللہ کی طرف سے مامور بندے تھے۔ جو بھی حکم ہوا لوگوں تک پہنچادیا اور ہم نے بنی ہاشم کو بطور خاص کوئی حکم نہیں دیا۔ سوائے تین چیزوں کے۔ ایک خوب اچھی طرح وضو کرنے کا ۔ دوسرے زکوة نہ لینے کا، تیسرے گدھے کو گھوڑی سے جفتی نہ کرنے کا ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
Abdullah ibn Ubaydullah said: I went to Ibn Abbas accompanying some youths of Banu Hashim. We said to one of them: Ask Ibn Abbas: Did the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) recite (the Qur'an) in the noon and afternoon prayers? He replied: No. People said to him: Perhaps he might recite the Qur'an quietly. He said: May your face be scratched (a kind of curse)! This (statement) is worse than the former.
He was only a servant (of Allah) receiving Commands from Him. He preached (the divine) message which he brought with him. He did not command anything to us (Banu Hashim) specially excluding other people except three points: he commanded us to perform ablution perfectly, and not to accept charity (sadaqah) and not to make pairing of donkey with horse.