سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 586

امامت کا مستحق کون ہے؟

راوی: مسدد , مسلمہ بن محمد , واحد , خالد , ابوقلابہ , مالک بن حویرث

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ح و حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَعْنَی وَاحِدٌ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ أَوْ لِصَاحِبٍ لَهُ إِذَا حَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَأَذِّنَا ثُمَّ أَقِيمَا ثُمَّ لِيَؤُمَّکُمَا أَکْبَرُکُمَا سِنًّا وَفِي حَدِيثِ مَسْلَمَةَ قَالَ وَکُنَّا يَوْمَئِذٍ مُتَقَارِبَيْنِ فِي الْعِلْمِ و قَالَ فِي حَدِيثِ إِسْمَعِيلَ قَالَ خَالِدٌ قُلْتُ لِأَبِي قِلَابَةَ فَأَيْنَ الْقُرْآنُ قَالَ إِنَّهُمَا کَانَا مُتَقَارِبَيْنِ

مسدد، مسلمہ بن محمد، واحد، خالد، ابوقلابہ، حضرت مالک بن حویرث سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے (یا ان کے کسی ساتھی سے) کہا کہ جب نماز کا وقت آئے تو اذان دو اور تکبیر کہو پھر تم دونوں میں سے امامت وہ کرے جو عمر میں بڑا ہو۔ سلمہ کی روایت میں ہے کہ اس زمانہ میں ہم دونوں علم میں برابر تھے (اس بنا پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عمر کی زیادتی کو وجہ ترجیح قرار دیا) اور اسماعیل کی حدیث میں یہ ہے کہ خالد کہتے ہیں کہ میں نے ابوقلابہ سے پوچھا کہ قرآن کہاں گیا؟ (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قرآن کے علم کو وجہ ترجیح قرار کیوں نہیں دیا؟) ابوقلابہ نے جواب دیا کہ وہ دونوں (قرآن جاننے میں) برابر تھے۔

یہ حدیث شیئر کریں