سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 584

امامت کا مستحق کون ہے؟

راوی: قتیبہ , وکیع , مسعر بن حبیب , عمر وبن سلمہ بواسطہ سلمہ

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ مِسْعَرِ بْنِ حَبِيبٍ الْجَرْمِيِّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُمْ وَفَدُوا إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَرَادُوا أَنْ يَنْصَرِفُوا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ يَؤُمُّنَا قَالَ أَکْثَرُکُمْ جَمْعًا لِلْقُرْآنِ أَوْ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ قَالَ فَلَمْ يَکُنْ أَحَدٌ مِنْ الْقَوْمِ جَمَعَ مَا جَمَعْتُهُ قَالَ فَقَدَّمُونِي وَأَنَا غُلَامٌ وَعَلَيَّ شَمْلَةٌ لِي فَمَا شَهِدْتُ مَجْمَعًا مِنْ جَرْمٍ إِلَّا کُنْتُ إِمَامَهُمْ وَکُنْتُ أُصَلِّي عَلَی جَنَائِزِهِمْ إِلَی يَوْمِي هَذَا قَالَ أَبُو دَاوُد وَرَوَاهُ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ مِسْعَرِ بْنِ حَبِيبٍ الْجَرْمِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلَمَةَ قَالَ لَمَّا وَفَدَ قَوْمِي إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَقُلْ عَنْ أَبِيهِ

قتیبہ، وکیع، مسعر بن حبیب، حضرت عمر وبن سلمہ بواسطہ سلمہ روایت ہے کہ ان کے کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور جب یہ لوگ واپس جانے لگے تو انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری امامت کون کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کو قرآن زیادہ یاد ہو عمرو بن سلمہ کہتے ہیں کہ میرے برابر کسی کو قرآن یاد نہ تھا۔ انہوں نے امامت کے لئے مجھے آگے بڑھا دیا جبکہ میں بچہ تھا اور ایک تہبند باندھے ہوئے تھا۔ پھر میں قبیلہ جرم کے کسی مجمع میں نہ ہوتا مگر میں ہی ان کا امام ہوتا اور آج تک میں ان کے جنازوں کی نماز پڑھتا رہا۔ ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ اس کو یزید بن ہارون نے بواسطہ مسعر بن حبیب بسند عمرو بن سلمہ روایت کیا ہے اس میں یوں ہے۔ کہ جب میری قوم کے کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ اور اس روایت میں ان کے والد کا ذکر نہیں ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں