سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 572

اگر کوئے شخص گھر پر تنہا نماز پڑھ لے اور پھر مسجد میں جا کر جماعت ملے تو پھر سے جماعت کے ساتھ نماز پڑھے

راوی: حفص بن عمر , شعبہ , یعلی بن عطاء , جابر , یزید بن اسود

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي يَعْلَی بْنُ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ صَلَّی مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ غُلَامٌ شَابٌّ فَلَمَّا صَلَّی إِذَا رَجُلَانِ لَمْ يُصَلِّيَا فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ فَدَعَا بِهِمَا فَجِئَ بِهِمَا تُرْعَدُ فَرَائِصُهُمَا فَقَالَ مَا مَنَعَکُمَا أَنْ تُصَلِّيَا مَعَنَا قَالَا قَدْ صَلَّيْنَا فِي رِحَالِنَا فَقَالَ لَا تَفْعَلُوا إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ فِي رَحْلِهِ ثُمَّ أَدْرَکَ الْإِمَامَ وَلَمْ يُصَلِّ فَلْيُصَلِّ مَعَهُ فَإِنَّهَا لَهُ نَافِلَةٌ

حفص بن عمر، شعبہ، یعلی بن عطاء، جابر، حضرت یزید بن اسود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی اس وقت وہ نو جوان لڑکے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے تب دو آدمی مسجد کے ایک کونہ میں بیٹھے رہے اور انہوں نے نماز نہیں پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو بلایا تو وہ ڈرتے ہوئے آئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا تم نے ہمارے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی؟ بو لے ہم اپنے گھر میں پڑھ چکے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایسا نہ کیا کرو جب تم میں سے کوئی شخص گھر میں نماز پڑھ لے اور پھر امام کے پاس آئے اس حال میں کہ امام نے نماز نہیں پڑھی ہو تو اس کے ساتھ نماز پڑھ لے یہ نماز اس کے لئے نفل ہو جائے گی۔

Narrated Yazid ibn al-Aswad:
Yazid prayed along with the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) when he was a young boy. When he (the Prophet) had prayed there were two persons (sitting) in the corner of the mosque; they did not pray (along with the Prophet). He called for them. They were brought trembling (before him). He asked: What prevented you from praying along with us? They replied: We have already prayed in our houses. He said: Do not do so. If any of you prays in his house and finds that the imam has not prayed, he should pray along with him; and that will be a supererogatory prayer for him.

یہ حدیث شیئر کریں