سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 495

اذان کی ابتداء

راوی: عباد بن موسی , زیاد بن ایوب , عباد , ہشیم ابوبشر , ابوعمیربن انس

حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَی الْخُتَّلِيُّ وَزِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ وَحَدِيثُ عَبَّادٍ أَتَمُّ قَالَا حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ أَبِي بِشْرٍ قَالَ زِيَادٌ أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ أَبِي عُمَيْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ عُمُومَةٍ لَهُ مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ اهْتَمَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلصَّلَاةِ کَيْفَ يَجْمَعُ النَّاسَ لَهَا فَقِيلَ لَهُ انْصِبْ رَايَةً عِنْدَ حُضُورِ الصَّلَاةِ فَإِذَا رَأَوْهَا آذَنَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا فَلَمْ يُعْجِبْهُ ذَلِکَ قَالَ فَذُکِرَ لَهُ الْقُنْعُ يَعْنِي الشَّبُّورَ وَقَالَ زِيَادٌ شَبُّورُ الْيَهُودِ فَلَمْ يُعْجِبْهُ ذَلِکَ وَقَالَ هُوَ مِنْ أَمْرِ الْيَهُودِ قَالَ فَذُکِرَ لَهُ النَّاقُوسُ فَقَالَ هُوَ مِنْ أَمْرِ النَّصَارَی فَانْصَرَفَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ وَهُوَ مُهْتَمٌّ لِهَمِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُرِيَ الْأَذَانَ فِي مَنَامِهِ قَالَ فَغَدَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَبَيْنَ نَائِمٍ وَيَقْظَانَ إِذْ أَتَانِي آتٍ فَأَرَانِي الْأَذَانَ قَالَ وَکَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَدْ رَآهُ قَبْلَ ذَلِکَ فَکَتَمَهُ عِشْرِينَ يَوْمًا قَالَ ثُمَّ أَخْبَرَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ مَا مَنَعَکَ أَنْ تُخْبِرَنِي فَقَالَ سَبَقَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ فَاسْتَحْيَيْتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا بِلَالُ قُمْ فَانْظُرْ مَا يَأْمُرُکَ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ فَافْعَلْهُ قَالَ فَأَذَّنَ بِلَالٌ قَالَ أَبُو بِشْرٍ فَأَخْبَرَنِي أَبُو عُمَيْرٍ أَنَّ الْأَنْصَارَ تَزْعُمُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ لَوْلَا أَنَّهُ کَانَ يَوْمَئِذٍ مَرِيضًا لَجَعَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُؤَذِّنًا

عباد بن موسی، زیاد بن ایوب، عباد، ہشیم ابوبشر، حضرت ابوعمیر بن انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے چچا سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز کا اہتمام کیا یعنی اس بات کا کہ نماز کے لئے لوگوں کو کیسے جمع کیا جائے؟ کسی نے کہا کہ نماز کے وقت ایک جھنڈا بلند کر دیا جائے جو اس کو دیکھے گا وہ دوسرے کو خبر کر دے گا لیکن یہ تجویز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پسند نہ آئی کسی نے کہا کہ ایک نر سنگھا بنوا لیجئے جیسے یہودیوں کے یہاں ہوتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو بھی پسند نہ کیا اور فرمایا یہ تو یہودیوں کا طریقہ ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ناقوس کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ نصاری کا طریقہ ہے (اس غور وفکر میں مجلس ختم ہو گئی) اور عبداللہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ گھر واپس ہوگئے لیکن وہ بھی اس فکر میں رہے جس میں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھے پس خواب میں ان کو اذان سنادی گئی راوی کہتے ہیں کہ اگلے دن صبح کو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے خواب سے باخبر کیا اور کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں خواب اور بیداری کی سی حالت میں تھا ایک شخص آیا اور اس نے مجھے اذان سکھائی راوی کہتے ہیں کہ عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی اس سے پہلے اذان کو خواب میں دیکھ چکے تھے پھر بیس دن تک وہ چھپائے رہے اور ( عبداللہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بعد) اپنا خواب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیان کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا تمہیں خواب بیان کرنے سے کس چیز نے روک رکھا تھا انہوں نے جواب دیا کہ عبداللہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے پہلے خواب بیان کر دیا اس لئے اس کے بعد بیان کرنے میں مجھے شرم محسوس ہوئی تب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ اٹھو اور جس طرح عبداللہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بتاتے جائیں تم اس طرح کرتے جاؤ پس حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اذان دی ابوبشر کہتے ہیں کہ مجھ سے ابوعمیر نے نے بیان کیا کہ انصار کا خیال یہ تھا کہ اگر اس دن عبداللہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیمار نہ ہوتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انہیں کو مؤذن مقرر فرماتے۔

Narrated AbuUmayr ibn Anas:
AbuUmayr reported on the authority of his uncle who was from the Ansar (the helpers of the Prophet): The Prophet (peace_be_upon_him) was anxious as to how to gather the people for prayer.
The people told him: Hoist a flag at the time of prayer; when they see it, they will inform one another. But he (the Prophet) did not like it. Then someone mentioned to him the horn.
Ziyad said: A horn of the Jews. He (the Prophet) did not like it. He said: This is the matter of the Jews. Then they mentioned to him the bell of the Christians. He said: This is the matter of the Christians. Abdullah ibn Zayd returned anxiously from there because of the anxiety of the Apostle (peace_be_upon_him). He was then taught the call to prayer in his dream. Next day he came to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and informed him about it.
He said: Apostle of Allah, I was between sleep and wakefulness; all of a sudden a newcomer came (to me) and taught me the call to prayer. Umar ibn al-Khattab had also seen it in his dream before, but he kept it hidden for twenty days.
The Prophet (peace_be_upon_him) said to me (Umar): What did prevent you from saying it to me?
He said: Abdullah ibn Zayd had already told you about it before me: hence I was ashamed.
Then the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Bilal, stand up, see what Abdullah ibn Zayd tells you (to do), then do it. Bilal then called them to prayer.
AbuBishr reported on the authority of AbuUmayr: The Ansar thought that if Abdullah ibn Zayd had not been ill on that day, the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) would have made him mu'adhdhin.

یہ حدیث شیئر کریں