مسجد میں تھوکنا مکروہ ہے
راوی: یحیی بن حبیب , بن عربی , خالد ابن حارث , ابوسعید خدری
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُحِبُّ الْعَرَاجِينَ وَلَا يَزَالُ فِي يَدِهِ مِنْهَا فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ فَرَأَی نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ فَحَکَّهَا ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ مُغْضَبًا فَقَالَ أَيَسُرُّ أَحَدَکُمْ أَنْ يُبْصَقَ فِي وَجْهِهِ إِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَإِنَّمَا يَسْتَقْبِلُ رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَالْمَلَکُ عَنْ يَمِينِهِ فَلَا يَتْفُلْ عَنْ يَمِينِهِ وَلَا فِي قِبْلَتِهِ وَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ فَإِنْ عَجِلَ بِهِ أَمْرٌ فَلْيَقُلْ هَکَذَا وَوَصَفَ لَنَا ابْنُ عَجْلَانَ ذَلِکَ أَنْ يَتْفُلَ فِي ثَوْبِهِ ثُمَّ يَرُدَّ بَعْضَهُ عَلَی بَعْضٍ
یحیی بن حبیب، بن عربی، خالد ابن حارث، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھجور کی شاخوں کو پسند فرماتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ میں ہمیشہ ایک کھجور کی شاخ رہتی تھی۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں تشریف لائے تو قبلہ کی سمت بلغم لگا دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو کھرچ ڈالا پھر غصے کے عالم میں لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا۔ کیا تم میں سے کوئی شخص اپنے منہ پر تھوکنا پسند کرے گا؟ کیونکہ جب وہ قبلہ کی طرف رخ کرتا ہے تو وہ اپنے بزرگ وبرتر رب کی طرف رخ کرتا ہے اور اس کی داہنی طرف فرشتے ہوتے ہیں لہذا نہ تو وہ اپنی داہنی طرف تھوکے اور نہ قبلہ کی طرف بلکہ اگر اس کو جلدی ہو تو بائیں طرف تھوکے یا اپنے پاؤں کے نیچے تھوک لے اور پاؤں سے مسل دے اور ابن عجلان نے بھی اس کویوں بیان کیا ہے کہ اپنے کپڑوں میں تھوک کر اس کو الٹ پلٹ کرے۔