سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 435

بھول سے یا سونے کی بناء پر نماز ترک ہو جانا

راوی: علی بن نصر , وہب بن جریر , اسود بن شیبان , خالد بن سمیر , ابوقتادہ انصاری

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ سُمَيْرٍ قَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيُّ مِنْ الْمَدِينَةِ وَکَانَتْ الْأَنْصَارُ تُفَقِّهُهُ فَحَدَّثَنَا قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيُّ فَارِسُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشَ الْأُمَرَائِ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ قَالَ فَلَمْ تُوقِظْنَا إِلَّا الشَّمْسُ طَالِعَةً فَقُمْنَا وَهِلِينَ لِصَلَاتِنَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُوَيْدًا رُوَيْدًا حَتَّی إِذَا تَعَالَتْ الشَّمْسُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَ مِنْکُمْ يَرْکَعُ رَکْعَتَيْ الْفَجْرِ فَلْيَرْکَعْهُمَا فَقَامَ مَنْ کَانَ يَرْکَعُهُمَا وَمَنْ لَمْ يَکُنْ يَرْکَعُهُمَا فَرَکَعَهُمَا ثُمَّ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُنَادَی بِالصَّلَاةِ فَنُودِيَ بِهَا فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی بِنَا فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ أَلَا إِنَّا نَحْمَدُ اللَّهَ أَنَّا لَمْ نَکُنْ فِي شَيْئٍ مِنْ أُمُورِ الدُّنْيَا يَشْغَلُنَا عَنْ صَلَاتِنَا وَلَکِنَّ أَرْوَاحَنَا کَانَتْ بِيَدِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَأَرْسَلَهَا أَنَّی شَائَ فَمَنْ أَدْرَکَ مِنْکُمْ صَلَاةَ الْغَدَاةِ مِنْ غَدٍ صَالِحًا فَلْيَقْضِ مَعَهَا مِثْلَهَا

علی بن نصر، وہب بن جریر، اسود بن شیبان، خالد بن سمیر، حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ انصاری سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک لشکر روانہ فرمایا۔ اور پھر یہی واقعہ بیان کیا۔ اس میں یوں ہے کہ ہم کو کسی چیز نے بیدار نہیں کیا مگر یہ کہ جب سورج نکل آہا تو ہم نماز کے لئے گھبرا کر اٹھے پس نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ٹھہرو ٹھہرو جب سورج بلند ہو گیا تو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم سے جو شخص فجر کی دو رکعت سنت پڑھنا چاہے وہ پڑھ لے۔ (کیو نکہ لوگ حالت سفر میں تھے۔ سفر میں صرف فرض کی ادائیگی واجب ہے) پس جو پڑھتے تھے وہ بھی کھڑے ہوئے اور سنت ادا کی اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اذان کہنے کا حکم دیا پس اذان کہی گئی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور ہمیں نماز پڑھائی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے تو آپ نے فرمایا۔ سنو! اللہ کا شکر ہے کہ ہمں کسی دنیاوی کام نے نماز سے نہیں رو کا بلکہ ہماری روحیں اللہ کے قبضہ میں ہیں پس جب اس نے چاہا ان کو آزاد کیا پس تم میں سے جو شخص کل صبح کی نماز وقت مستحب میں پائے تو وہ اس کے ساتھ اس جیسی نماز اور پڑھ لے۔

یہ حدیث شیئر کریں