حاکم نماز دیر سے پڑھائے تو کیا کرنا چاہیے؟
راوی: عبدالرحمن بن ابراہیم , ولید , حسان , ابن عطیہ , عبدالرحمن بن سابط , عمرو بن میمون اودی
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ دُحَيْمٌ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي حَسَّانُ يَعْنِي ابْنَ عَطِيَّةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ الْأَوْدِيِّ قَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ الْيَمَنَ رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا قَالَ فَسَمِعْتُ تَکْبِيرَهُ مَعَ الْفَجْرِ رَجُلٌ أَجَشُّ الصَّوْتِ قَالَ فَأُلْقِيَتْ عَلَيْهِ مَحَبَّتِي فَمَا فَارَقْتُهُ حَتَّی دَفَنْتُهُ بِالشَّامِ مَيِّتًا ثُمَّ نَظَرْتُ إِلَی أَفْقَهِ النَّاسِ بَعْدَهُ فَأَتَيْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ فَلَزِمْتُهُ حَتَّی مَاتَ فَقَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَيْفَ بِکُمْ إِذَا أَتَتْ عَلَيْکُمْ أُمَرَائُ يُصَلُّونَ الصَّلَاةَ لِغَيْرِ مِيقَاتِهَا قُلْتُ فَمَا تَأْمُرُنِي إِنْ أَدْرَکَنِي ذَلِکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ صَلِّ الصَّلَاةَ لِمِيقَاتِهَا وَاجْعَلْ صَلَاتَکَ مَعَهُمْ سُبْحَةً
عبدالرحمن بن ابراہیم، ولید، حسان، ابن عطیہ، عبدالرحمن بن سابط، عمرو بن میمون اودی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قاصد بن کر معاذ بن جبل ہمارے پاس یمن میں آئے میں نے فجر کی نماز میں ان کی تقریر سنی وہ موٹی آواز والے ایک آدمی تھے مجھے ان سے ایک گنا قلبی تعلق ہو گیا اور میں نے ان کو نہ چھوڑا یہاں تک کہ وہ انتقال کر گئے اور ملک شام میں دفن ہوئے پھر میں نے جستجو کی کہ زیادہ فقہ جا ننے والا کون ہے پس میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور ان کی وفات تک ان کے ساتھ رہا۔ حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا (اے ابن مسعود) تم کیا کرو گے جب تم پر ایسے حاکم مسلط ہوں گے جو نماز کو غیر وقت میں پڑھیں گے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب ایسا وقت آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے لئے کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اپنے وقت پر نماز پڑھ لیا کرنا اور ان کے ساتھ بھی نفل سمجھ کر شریک ہو جانا۔
Narrated Abdullah ibn Mas'ud:
Amr ibn Maymun al-Awdi said: Mu'adh ibn Jabal, the Messenger of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) came to us in Yemen, I heard his takbir (utterance of AllahuAkbar) in the dawn prayer. He was a man with loud voice. I began to love him. I did depart from him until I buried him dead in Syria (i.e. until his death).
Then I searched for a person who had deep understanding in religion amongst the people after him. So I came to Ibn Mas'ud and remained in his company until his death. He (Ibn Mas'ud) said: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said to me: How will you act when you are ruled by rulers who say prayer beyond its proper time? I said: What do you command me, Apostle of Allah, if I witness such a time? He replied: Offer the prayer at its proper time and also say your prayer along with them as a supererogatory prayer.