مغرب کا وقت
راوی: عبیداللہ بن عمر , یزید بن زریع , محمد بن اسحق , یزید بن ابی حبیب , مرثد بن عبداللہ
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَمَّا قَدِمَ عَلَيْنَا أَبُو أَيُّوبَ غَازِيًا وَعُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ يَوْمَئِذٍ عَلَی مِصْرَ فَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ فَقَامَ إِلَيْهِ أَبُو أَيُّوبَ فَقَالَ لَهُ مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ يَا عُقْبَةُ فَقَالَ شُغِلْنَا قَالَ أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تَزَالُ أُمَّتِي بِخَيْرٍ أَوْ قَالَ عَلَی الْفِطْرَةِ مَا لَمْ يُؤَخِّرُوا الْمَغْرِبَ إِلَی أَنْ تَشْتَبِکَ النُّجُومُ
عبیداللہ بن عمر، یزید بن زریع، محمد بن اسحاق ، یزید بن ابی حبیب، حضرت مرثد بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب ابوایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمارے پاس جہاد کی تیاری کی غرض سے آئے تو ان دنوں عقبہ بن عامر مصر کے حاکم تھے انہوں نے مغرب کی نماز دیر سے شروع کی تو ابوایوب نے کھڑے ہو کر کہا کہ اے عقبہ یہ کیسی نماز ہے؟ (جو اتنی دیر سے ادا کی جارہی ہے) حضرت عقبہ نے جواب دیا ہم کام میں مشغول تھے انہوں نے کہا کیا تم نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ میری امت اس وقت تک تاخیر پر باقی رہے گی یا یہ کہا کہ فطرت پر قائم رہے گی جب تک کہ لوگ تارے چمک آنے تک مغرب میں تاخیر نہ کریں گے۔
Narrated AbuAyyub:
Marthad ibn Abdullah said: When AbuAyyub came upon us to fight the infidels and in those days Uqbah ibn Amir was the Governor of Egypt, he (Uqbah) delayed the sunset prayer. Hence AbuAyyub stood and said: What kind of prayer is this, Uqbah? He said: We were busy. He said: Did you not hear the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) say: My community will remain well, or he said: will remain on its natural condition, so long as it would not delay the evening prayer until the stars shine brightly just like a network.