نبی کی نماز کی کیفیت اور انکے اوقات کا بیان
راوی: حفص بن عمر , شعبہ , ابی منہال , ابوبرزہ
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الظُّهْرَ إِذَا زَالَتْ الشَّمْسُ وَيُصَلِّي الْعَصْرَ وَإِنَّ أَحَدَنَا لَيَذْهَبُ إِلَی أَقْصَی الْمَدِينَةِ وَيَرْجِعُ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ وَنَسِيتُ الْمَغْرِبَ وَکَانَ لَا يُبَالِي تَأْخِيرَ الْعِشَائِ إِلَی ثُلُثِ اللَّيْلِ قَالَ ثُمَّ قَالَ إِلَی شَطْرِ اللَّيْلِ قَالَ وَکَانَ يَکْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا وَکَانَ يُصَلِّي الصُّبْحَ وَمَا يَعْرِفُ أَحَدُنَا جَلِيسَهُ الَّذِي کَانَ يَعْرِفُهُ وَکَانَ يَقْرَأُ فِيهَا مِنْ السِّتِّينَ إِلَی الْمِائَةِ
حفص بن عمر، شعبہ، ابی منہال، حضرت ابوبرزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ظہر کی نماز آفتاب ڈھلے پڑھتے تھے اور عصر کی نماز ایسے وقت پڑھتے کہ ہم میں سے ایک شخص مدینہ (کی آبادی) کے ایک سرے پر ہو کر واپس آجاتا اور آفتاب زندہ وتابندہ ہوتا اور میں نماز مغرب کا وقت بھول گیا اور عشاء کی نماز کو تہائی رات تک موخر کرنے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کوئی باک نہ تھا (یعنی اکثر و بیشتر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تہائی رات میں پڑھتے تھے) اور راوی کہتے ہیں کہ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نصف شب تک نماز عشاء کو موخر کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز عشاء سے قبل سونے کو اور نماز عشاء کے بعد باتیں کرنے کو ناپسند فرماتے تھے اور فجر کی نماز ایسے وقت میں پڑھتے تھے کہ آدمی اپنے اس ساتھی کو بھی (اندھیرے کی بنا پر) نہ پہچان سکتا تھا جس کو وہ خوب اچھی طرح جانتا ہوتا تھا اور فجر کی نماز میں ساٹھ سے سو آیات تک پڑھتے تھے۔