نماز کے اوقات کا بیان
راوی: محمد بن سلمہ , ابن وہب , اسامہ بن زید , ابن شہاب , عمرو بن عبدالعزیز , ابن شہاب
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ اللَّيْثِيِّ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ کَانَ قَاعِدًا عَلَی الْمِنْبَرِ فَأَخَّرَ الْعَصْرَ شَيْئًا فَقَالَ لَهُ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَمَا إِنَّ جِبْرِيلَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَخْبَرَ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَقْتِ الصَّلَاةِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ اعْلَمْ مَا تَقُولُ فَقَالَ عُرْوَةُ سَمِعْتُ بَشِيرَ بْنَ أَبِي مَسْعُودٍ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ نَزَلَ جِبْرِيلُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَنِي بِوَقْتِ الصَّلَاةِ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ يَحْسُبُ بِأَصَابِعِهِ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی الظُّهْرَ حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ وَرُبَّمَا أَخَّرَهَا حِينَ يَشْتَدُّ الْحَرُّ وَرَأَيْتُهُ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ بَيْضَائُ قَبْلَ أَنْ تَدْخُلَهَا الصُّفْرَةُ فَيَنْصَرِفُ الرَّجُلُ مِنْ الصَّلَاةِ فَيَأْتِي ذَا الْحُلَيْفَةِ قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ وَيُصَلِّي الْمَغْرِبَ حِينَ تَسْقُطُ الشَّمْسُ وَيُصَلِّي الْعِشَائَ حِينَ يَسْوَدُّ الْأُفُقُ وَرُبَّمَا أَخَّرَهَا حَتَّی يَجْتَمِعَ النَّاسُ وَصَلَّی الصُّبْحَ مَرَّةً بِغَلَسٍ ثُمَّ صَلَّی مَرَّةً أُخْرَی فَأَسْفَرَ بِهَا ثُمَّ کَانَتْ صَلَاتُهُ بَعْدَ ذَلِکَ التَّغْلِيسَ حَتَّی مَاتَ وَلَمْ يَعُدْ إِلَی أَنْ يُسْفِرَ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَی هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الزُّهْرِيِّ مَعْمَرٌ وَمَالِکٌ وَابْنُ عُيَيْنَةَ وَشُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ وَغَيْرُهُمْ لَمْ يَذْکُرُوا الْوَقْتَ الَّذِي صَلَّی فِيهِ وَلَمْ يُفَسِّرُوهُ وَکَذَلِکَ أَيْضًا رَوَی هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ وَحَبِيبُ بْنُ أَبِي مَرْزُوقٍ عَنْ عُرْوَةَ نَحْوَ رِوَايَةِ مَعْمَرٍ وَأَصْحَابِهِ إِلَّا أَنَّ حَبِيبًا لَمْ يَذْکُرْ بَشِيرًا وَرَوَی وَهْبُ بْنُ کَيْسَانَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقْتَ الْمَغْرِبِ قَالَ ثُمَّ جَائَهُ لِلْمَغْرِبِ حِينَ غَابَتْ الشَّمْسُ يَعْنِي مِنْ الْغَدِ وَقْتًا وَاحِدًا وَکَذَلِکَ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثُمَّ صَلَّی بِيَ الْمَغْرِبَ يَعْنِي مِنْ الْغَدِ وَقْتًا وَاحِدًا وَکَذَلِکَ رُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ مِنْ حَدِيثِ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
محمد بن سلمہ، ابن وہب، اسامہ بن زید، ابن شہاب، عمرو بن عبدالعزیز، حضرت ابن شہاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ مسجد میں منبر پر بیٹھے ہوئے تھے عصر کی نماز میں قدرے تاخیر ہوگئی تو حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ کیا آپ کو معلوم نہیں کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نماز کے اوقات سے باخبر کر دیا تھا؟ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے کہا کہ سوچ سمجھ کر بولو حضرت عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جواب میں کہا کہ میں نے بشیر بن ابی مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ہے اور انکا بیان ہے کہ میں نے ابومسعود انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ہے وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نازل ہوئے اور مجھے نمازوں کے اوقات سے باخبر کیا میں نے ان کے پیچھے نماز پڑھی، پھر پڑھی، پھر پڑھی، پھر پڑھی، اور پھر پڑھی اس طرح آپ نے اپنی انگلیوں پر پانچ نمازوں کو شمار کیا پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سورج ڈھلتے ہی ظہر کی نماز پڑھی اور گرمی کی شدت کے وقت تاخیر کے ساتھ پڑھی اور عصر کی نماز پڑھی اس حال میں کہ سورج بلند اور سفید تھا زردی بالکل نہ تھی اور آدمی نماز سے فارغ ہو کر سورج غروب ہونے سے پہلے ذوالحلیفہ میں پہنچ جاتا (جو مدینہ سے تقریبا ً چھ میل کے فاصلے پر ہے) (اور میں نے دیکھا کہ) آپ سورج غروب ہوتے ہی مغرب کی نماز ادا فرماتے اور جب آسمان کے کناروں سیاہی چھا جاتی تب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عشاء کی نماز پڑھتے اور کبھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کے جمع ہونے کی خاطر عشاء کی نماز میں تاخیر کرتے تھے اور فجر کی نماز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مرتبہ اندھیرے میں پڑھی اور ایک مرتبہ روشنی میں اس کے بعد ہمیشہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز فجر اندھیرے پڑھتے تھے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وفات پاگئے اور کبھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے روشنی میں نہیں پڑھی۔ ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ اس حدیث کو زہری سے معمر، مالک، ابن عیینہ، شعیب بن حمزہ اور لیث بن سعد وغیرہ نے بھی روایت کیا ہے لیکن انہوں نے اس وقت کو ذکر نہیں کیا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز پڑھی اور نہ ہی انہوں نے اس کی تفسیر کی۔ اسی طریقہ سے ہشام بن عروہ اور حبیب بن ابی مرزوق نے عروہ سے روایت کیا ہے جس طرح معمر نے اور ان کے اصحاب نے روایت کیا ہے مگر حبیب نے بشیر کو ذکر نہیں کیا ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ وہب بن کیسان نے بواسطہ جابر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے وقتِ مغرب ذکر کیا ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام دوسرے دن مغرب کے لئے سورج غروب ہونے کے بعد آئے یعنی دونوں دن ایک ہی وقت میں۔ ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ اسی طرح ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی جانب سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا گیا ہے اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر جبرائیل علیہ السلام نے دوسرے دن بھی مغرب کی نماز اسی وقت میں پڑھائی۔ اسی طرح عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی جانب سے حسان بن عطیہ عن عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کی گئی ہے۔