زمین خشک ہو جانے کے بعد پاک ہو جاتی ہے
راوی: احمد بن صالح , عبداللہ بن وہب , یونس , ابن شہاب , حمزہ , ابن عمر
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ کُنْتُ أَبِيتُ فِي الْمَسْجِدِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکُنْتُ فَتًی شَابًّا عَزَبًا وَکَانَتْ الْکِلَابُ تَبُولُ وَتُقْبِلُ وَتُدْبِرُ فِي الْمَسْجِدِ فَلَمْ يَکُونُوا يَرُشُّونَ شَيْئًا مِنْ ذَلِکَ
احمد بن صالح، عبداللہ بن وہب، یونس، ابن شہاب، حمزہ، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں رات کو مسجد میں رہا کرتا تھا اور میں جوان اور کنورا تھا اور کتے بھی مسجد میں آتے جاتے تھے اور پیشاب کر دیتے تھے اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم پیشاب کی وجہ سے اس پر پانی نہ بہاتے تھے حنفیہ کے نزدیک زمین کھودنا اور پانی بہانا اس وقت ضروری ہے جبکہ زمین کچی ہو، اور ایسی سخت ہو کہ پانی کو جذب نہ کرسکتی ہو۔ اگر وہ پانی کو جذب کر سکتی ہو تو اس کا کھودنا ضروری نہیں ہے نیز حنفیہ کے نزدیک زمین صرف ہوا اور دھوپ میں خشک ہو جانے اور گند کا اثر زائل ہو جانے سے بھی پاک ہو جاتی ہے مگر اس صورت میں اس پر صرف نماز پڑھی جا سکتی ہے اس سے تیمم نہیں کیا جا سکتا۔