حائضہ عورت کے ساتھ کھانے پینے اور جماع کا بیان
راوی: موسی بن اسمعیل , حماد , ثابت بنانی , انس بن مالک
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ الْيَهُودَ کَانَتْ إِذَا حَاضَتْ مِنْهُمْ الْمَرْأَةُ أَخْرَجُوهَا مِنْ الْبَيْتِ وَلَمْ يُؤَاکِلُوهَا وَلَمْ يُشَارِبُوهَا وَلَمْ يُجَامِعُوهَا فِي الْبَيْتِ فَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِکَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ وَيَسْأَلُونَکَ عَنْ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًی فَاعْتَزِلُوا النِّسَائَ فِي الْمَحِيضِ إِلَی آخِرِ الْآيَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَامِعُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ وَاصْنَعُوا کُلَّ شَيْئٍ غَيْرَ النِّکَاحِ فَقَالَتْ الْيَهُودُ مَا يُرِيدُ هَذَا الرَّجُلُ أَنْ يَدَعَ شَيْئًا مِنْ أَمْرِنَا إِلَّا خَالَفَنَا فِيهِ فَجَائَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ وَعَبَّادُ بْنُ بِشْرٍ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْيَهُودَ تَقُولُ کَذَا وَکَذَا أَفَلَا نَنْکِحُهُنَّ فِي الْمَحِيضِ فَتَمَعَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنْ قَدْ وَجَدَ عَلَيْهِمَا فَخَرَجَا فَاسْتَقْبَلَتْهُمَا هَدِيَّةٌ مِنْ لَبَنٍ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمَا فَسَقَاهُمَا فَظَنَنَّا أَنَّهُ لَمْ يَجِدْ عَلَيْهِمَا
موسی بن اسماعیل، حماد، ثابت بنانی، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ یہودیوں کی عورتوں میں سے جب کسی کو حیض آتا تو وہ اس کو گھر سے نکال دیتے نہ اس کو اپنے ساتھ کھلاتے پلاتے اور نہ اس کے ساتھ گھر میں رہتے سہتے، صحابہ کرام نے اس بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا تو اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر یہ آیتیں نازل فرمائی (ترجمہ) یہ لوگ آپ سے حیض کے متعلق دریافت کرتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کو بتا دیجئے کہ حیض ایک طرح کی گندگی ہے لہذا زمانہ حیض میں عورتوں سے دور رہو اور ان سے قربت (جماع) مت کرو تاوقتیکہ کہ وہ پاک صاف نہ ہوجائیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان کے ساتھ رہو سہو اور جماع کے علاوہ ان کے ساتھ تمام معاملات روا رکھ سکتے ہو (یہ سن کر) یہودیوں نے کہا کہ یہ شخص (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو کوئی ایسی چیز نہیں چھوڑنا چاہتا جس میں ہماری مخالفت نہ کر لے (یہودیوں کی یہ باتیں سن کر) اسید بن حضیر اور عباد بن بشر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہودی ایسی ایسی باتیں کہہ رہے ہیں تو کیا ہم (بھی ان کی بھر پور مخالفت کی غرض سے) زمانہ حیض میں عورتوں کے ساتھ جماع نہ کر لیا کریں (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ مبارک متغیر ہوگیا یہاں تک کہ ہم سمجھنے لگے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غصہ ان دونوں حضرات پر آرہا ہے پس وہ دونوں (ڈر کر) وہاں سے چلے گئے اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس دودھ کا ہدیہ آیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان دونوں حضرات کو بلا بھیجا اور دودھ پلایا تب ہم نے جانا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا غصہ ان پر نہ تھا