سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 244

غسل جنابت کا طریقہ

راوی: مسدد , بن مسرہد , عبداللہ بن داؤد , اعمش , سالم , کریب , ابن عباس , میمونہ ا

حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ سَالِمٍ عَنْ کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ خَالَتِهِ مَيْمُونَةَ قَالَتْ وَضَعْتُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلنَّبِيِّ غُسْلًا يَغْتَسِلُ مِنْ الْجَنَابَةِ فَأَکْفَأَ الْإِنَائَ عَلَی يَدِهِ الْيُمْنَی فَغَسَلَهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا ثُمَّ صَبَّ عَلَی فَرْجِهِ فَغَسَلَ فَرْجَهُ بِشِمَالِهِ ثُمَّ ضَرَبَ بِيَدِهِ الْأَرْضَ فَغَسَلَهَا ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ ثُمَّ صَبَّ عَلَی رَأْسِهِ وَجَسَدِهِ ثُمَّ تَنَحَّی نَاحِيَةً فَغَسَلَ رِجْلَيْهِ فَنَاوَلْتُهُ الْمِنْدِيلَ فَلَمْ يَأْخُذْهُ وَجَعَلَ يَنْفُضُ الْمَائَ عَنْ جَسَدِهِ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِإِبْرَاهِيمَ فَقَالَ کَانُوا لَا يَرَوْنَ بِالْمِنْدِيلِ بَأْسًا وَلَکِنْ کَانُوا يَکْرَهُونَ الْعَادَةَ قَالَ أَبُو دَاوُد قَالَ مُسَدَّدٌ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ دَاوُدَ کَانُوا يَکْرَهُونَهُ لِلْعَادَةِ فَقَالَ هَکَذَا هُوَ وَلَکِنْ وَجَدْتُهُ فِي کِتَابِي هَکَذَا

مسدد بن مسرہد، عبداللہ بن داؤد، اعمش، سالم، کریب، ابن عباس، ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نہانے اور جنابت سے پاک ہونے کے لئے پانی رکھا پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن جھکا کر داہنے ہاتھ پر پانی ڈالا اور اس کو دو یا تین مرتبہ دھویا پھر شرمگاہ پر پانی ڈال کر اس کو بائیں ہاتھ سے دھویا پھر بایاں ہاتھ زمین پر مل کر دھویا پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا اور ہاتھ منہ دھویا اس کے بعد اپنے سر اور پورے بدن پر پانی بہایا پھر اس جگہ سے ہٹ کر اپنے پاؤں دھوئے میں نے رومال پیش کیا تو لینے سے انکار فرما دیا اور اپنے بدن سے پانی جھاڑنے لگے۔ اعمش کہتے ہیں کہ میں نے اس بارہ میں ابراہیم نخعی سے دریافت کیا تو انہوں نے بیان کیا کہ صحابہ رومال سے بدن پونچھنے کو برا نہیں سمجھتے تھے لیکن اس کی عادت ڈالنا برا سمجھتے تھے۔ ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ مسدد نے عبداللہ بن داؤد سے پوچھا کہ کیا صحابہ کرام عادت بنا لینے کو برا سمجھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا ہاں یہی بات ہے مگر میں نے اس کو اپنی کتاب میں اسی طرح پایا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں