سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ کتاب الزکوٰة ۔ حدیث 1697

گری پڑی چیز اٹھا لینے کا بیان،

راوی: محمد بن کثیر , شعبہ , سلمہ بن کہیل , سودی بن غفلہ , سوید بن غفلہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ زَيْدِ بْنِ صُوحَانَ وَسَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ فَوَجَدْتُ سَوْطًا فَقَالَا لِيَ اطْرَحْهُ فَقُلْتُ لَا وَلَکِنْ إِنْ وَجَدْتُ صَاحِبَهُ وَإِلَّا اسْتَمْتَعْتُ بِهِ فَحَجَجْتُ فَمَرَرْتُ عَلَی الْمَدِينَةِ فَسَأَلْتُ أُبَيَّ بْنَ کَعْبٍ فَقَالَ وَجَدْتُ صُرَّةً فِيهَا مِائَةُ دِينَارٍ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عَرِّفْهَا حَوْلًا فَعَرَّفْتُهَا حَوْلًا ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَقَالَ عَرِّفْهَا حَوْلًا فَعَرَّفْتُهَا حَوْلًا ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَقَالَ عَرِّفْهَا حَوْلًا فَعَرَّفْتُهَا حَوْلًا ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَقُلْتُ لَمْ أَجِدْ مَنْ يَعْرِفُهَا فَقَالَ احْفَظْ عَدَدَهَا وَوِکَائَهَا وَوِعَائَهَا فَإِنْ جَائَ صَاحِبُهَا وَإِلَّا فَاسْتَمْتِعْ بِهَا وَقَالَ وَلَا أَدْرِي أَثَلَاثًا قَالَ عَرِّفْهَا أَوْ مَرَّةً وَاحِدَةً

محمد بن کثیر، شعبہ، سلمہ بن کہیل، سودی بن غفلہ، حضرت سوید بن غفلہ سے روایت ہے کہ میں زید بن صوحان اور سلیمان بن ربیعہ کے ساتھ جہاد میں گیا (راستے میں) مجھے ایک کوڑا (سانٹا، ہنڑ) ملا (اور میں نے اٹھا لیا) اس پر میرے دونوں ساتھیوں نے کہا کہ اس کو پھینک دے لیکن میں نے اس کو پھینکنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ اگر مجھے اس کا مالک مل گیا تو میں اس کو دے دوں گا نہیں تو میں خود اس کو استعمال کروں گا پھر مجھے حج کرنے کا موقع ملا اور میں مدینہ سے گزرا تو میں نے (گری پڑی چیز اٹھانے اور اس کو استعمال کرنے کے متعلق) حضرت ابی بن کعب سے دریافت کیا انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ مجھے بھی ایک تھیلی ملی تھی جس میں سو دینار تھے تو میں اس کو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے کر آیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کی ایک سال تک تشہیر کر، پس میں نے ایک سال تک اس کی تشہیر کی لیکن اس کا مالک نہیں ملا اس لئے میں پھر اس کو لے کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر فرمایا: ایک سال تک اس کی تشہیر کر، پس میں نے پھر اس کی ایک سال تک تشہیر کی (لیکن اس کا مالک نہیں ملا) پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایک سال تشہیر کر۔ میں نے ایک سال تشہیر کی اور ایک سال کے بعد میں پھر اس کو لے کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا مجھے کوئی ایسا شخص نہیں ملا جو اس کو پہچانے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تب پھر اس میں موجود دینار کی گنتی کر اور اس تھیلی اور اس کے تسمہ کو ذہن میں بٹھا لے پس اگر اس کا مالک آجائے تو خیر ورنہ تو ان کو اپنے کام میں لا، سلمہ بن کہیل کہتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ سوید بن غفلہ نے، عرفہا، تین مرتبہ ذکر کیا تھا یا ایک مرتبہ۔

یہ حدیث شیئر کریں