سوال کرنا کب جائز ہے؟
راوی: حفص بن عمر , شعبہ , عبدالملک بن عمر , زید بن عقبہ , سمرہ
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ عُقْبَةَ الْفَزَارِيِّ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَسَائِلُ کُدُوحٌ يَکْدَحُ بِهَا الرَّجُلُ وَجْهَهُ فَمَنْ شَائَ أَبْقَی عَلَی وَجْهِهِ وَمَنْ شَائَ تَرَکَ إِلَّا أَنْ يَسْأَلَ الرَّجُلُ ذَا سُلْطَانٍ أَوْ فِي أَمْرٍ لَا يَجِدُ مِنْهُ بُدًّا
حفص بن عمر، شعبہ، عبدالملک بن عمر، زید بن عقبہ، حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سوال کرنا اپنے منہ پر زخم لگانا ہے اب جس کا دل چاہے (قیامت کے دن) منہ پرداغ برداشت کرے یا سوال کرنا چھوڑ دے البتہ اس شخص کے لئے سوال کرنا جائز ہے جو بے حد مجبور ہو یا جو شخص حاکم وقت سے سوال کرے،