مالداری کی حد اور زکوة کے مستحقین
راوی: عبداللہ بن مسلمہ , عبداللہ ابن عمر بن حاتم , عبدالرحمن بن زیاد , زیاد بن حارث صدائی
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ بْنِ غَانِمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ أَنَّهُ سَمِعَ زِيَادَ بْنَ نُعَيْمٍ الْحَضْرَمِيَّ أَنَّهُ سَمِعَ زِيَادَ بْنَ الْحَارِثِ الصُّدَائِيَّ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَايَعْتُهُ فَذَکَرَ حَدِيثًا طَوِيلًا قَالَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ أَعْطِنِي مِنْ الصَّدَقَةِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَی لَمْ يَرْضَ بِحُکْمِ نَبِيٍّ وَلَا غَيْرِهِ فِي الصَّدَقَاتِ حَتَّی حَکَمَ فِيهَا هُوَ فَجَزَّأَهَا ثَمَانِيَةَ أَجْزَائٍ فَإِنْ کُنْتَ مِنْ تِلْکَ الْأَجْزَائِ أَعْطَيْتُکَ حَقَّکَ
عبداللہ بن مسلمہ، عبداللہ ابن عمر بن حاتم، عبدالرحمن بن زیاد، حضرت زیاد بن حارث صدائی سے روایت ہے کہ میں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیعت کی اور طویل قصہ بیان کیا پھر یہ کہا ایک شخص رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور کہا صدقہ میں سے مجھے بھی کچھ دیجئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ صدقہ کے بارے میں کسی پیغمبر وغیرہ کے حکم پر راضی نہیں ہوا بلکہ خود ہی اس کا حکم دیا ہے اور آٹھ قسم کے آدمیوں پر صدقہ کو تقسیم کیا اگر تو ان آٹھ آدمیوں میں سے کسی قسم میں شامل ہے تو میں تجھے دوں گا اور وہ تیرا حق ہوگا۔