سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ کتاب الزکوٰة ۔ حدیث 1625

مالداری کی حد اور زکوة کے مستحقین

راوی: عبداللہ بن محمد , مسکین , محمد بن مہاجر , بیعہ بن یزید , ابوکبشہ , سہل بن حنظلیہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا مِسْکِينٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُهَاجِرِ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي کَبْشَةَ السَّلُولِيِّ حَدَّثَنَا سَهْلُ ابْنُ الْحَنْظَلِيَّةِ قَالَ قَدِمَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنٍ وَالْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ فَسَأَلَاهُ فَأَمَرَ لَهُمَا بِمَا سَأَلَا وَأَمَرَ مُعَاوِيَةَ فَکَتَبَ لَهُمَا بِمَا سَأَلَا فَأَمَّا الْأَقْرَعُ فَأَخَذَ کِتَابَهُ فَلَفَّهُ فِي عِمَامَتِهِ وَانْطَلَقَ وَأَمَّا عُيَيْنَةُ فَأَخَذَ کِتَابَهُ وَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَکَانَهُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ أَتُرَانِي حَامِلًا إِلَی قَوْمِي کِتَابًا لَا أَدْرِي مَا فِيهِ کَصَحِيفَةِ الْمُتَلَمِّسِ فَأَخْبَرَ مُعَاوِيَةُ بِقَوْلِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَأَلَ وَعِنْدَهُ مَا يُغْنِيهِ فَإِنَّمَا يَسْتَکْثِرُ مِنْ النَّارِ وَقَالَ النُّفَيْلِيُّ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ مِنْ جَمْرِ جَهَنَّمَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا يُغْنِيهِ وَقَالَ النُّفَيْلِيُّ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ وَمَا الْغِنَی الَّذِي لَا تَنْبَغِي مَعَهُ الْمَسْأَلَةُ قَالَ قَدْرُ مَا يُغَدِّيهِ وَيُعَشِّيهِ وَقَالَ النُّفَيْلِيُّ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ أَنْ يَکُونَ لَهُ شِبْعُ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ أَوْ لَيْلَةٍ وَيَوْمٍ وَکَانَ حَدَّثَنَا بِهِ مُخْتَصَرًا عَلَی هَذِهِ الْأَلْفَاظِ الَّتِي ذَکَرْتُ

عبداللہ بن محمد، مسکین، محمد بن مہاجر، بیعہ بن یزید، ابوکبشہ، حضرت سہل بن حنظلیہ سے روایت ہے کہ عیینہ بن حصن اور اقرع بن حابس رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا انہوں نے جو مانگا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو وہ دینے کا حکم کیا اور معاویہ کو حکم دیا ان کے واسطے ایک تحریر لکھ دینے کا ۔ اقرع نے تو وہ تحریر لے کر اپنے عمامہ میں لپیٹ لی اور چلے۔ لیکن عیینہ وہ تحریر لے کر رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور بولے اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ چاہتے ہیں کہ میں اپنی قوم کے پاس ایسی تحریر لے کر جاؤں جس کا مضمون مجھے معلوم نہیں جیسا کہ متلمس کا صحیفہ تھا معاویہ نے ان کی یہ بات رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیان فرمائی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو سوال کرے گا غناء کے ساتھ تو گویا وہ زیادہ کرتا ہے جہنم کی آگ کو۔ ایک دوسری جگہ نفیلی نے کہا جہنم کے انگاروں کو۔ لوگوں نے پوچھا یا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غناء کا مفہوم کیا ہے اور ایک دوسرے مقام پر نفیلی نے کہا کہ وہ کیا غنا ہے جس سے سوال حرام ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کے پاس صبح اور شام کا کھانا موجود ہو ایک روایت میں نفیلی نے کہا جس کے پاس ایک دن رات کے لئے پیٹ بھر کر کھانے کے لئے موجود ہو ابوداؤد نے کہا کہ یہ حدیث جو ہم نے ذکر کی ہے نفیلی نے مختصر طور پر بیان کی۔

یہ حدیث شیئر کریں