مالداری کی حد اور زکوة کے مستحقین
راوی: حسن بن علی , یحیی بن آدم , سفیان , حکیم , بن جبیر , محمد بن عبدالرحمن بن یزید , عبداللہ
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حَکِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَأَلَ وَلَهُ مَا يُغْنِيهِ جَائَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ خُمُوشٌ أَوْ خُدُوشٌ أَوْ کُدُوحٌ فِي وَجْهِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْغِنَی قَالَ خَمْسُونَ دِرْهَمًا أَوْ قِيمَتُهَا مِنْ الذَّهَبِ قَالَ يَحْيَی فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ لِسُفْيَانَ حِفْظِي أَنَّ شُعْبَةَ لَا يَرْوِي عَنْ حَکِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ فَقَالَ سُفْيَانُ حَدَّثَنَاهُ زُبَيْدٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ
حسن بن علی، یحیی بن آدم، سفیان، حکیم، بن جبیر، محمد بن عبدالرحمن بن یزید ، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص سوال کرے گا اس حال میں کہ وہ مال دار ہوگا تو قیامت کے دن اس کے منہ میں خموش (یا خدوش یا کدوح) ہوگا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ آدمی کس قدر مال سے غنی یعنی مال دار کہلاتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پچاس درہم سونے یا اس کی قیمت کے مساوی۔ یحیی نے کہا کہ عبداللہ بن عثمان نے سفیان سے کہا کہ مجھے یاد ہے کہ شعبہ، حکیم بن جبیر سے روایت نہیں کرتے تو سفیان نے کہا کہ ہم سے اس روایت کو زبید نے محمد بن عبدالرحمن بن یزید سے روایت کیا ہے۔