اموال کی زکوة کہاں پر لی جائے
راوی: حسن بن علی , یعقوب بن ابراہیم , محمد بن اسحق , محمد بن اسحق
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ فِي قَوْلِهِ لَا جَلَبَ وَلَا جَنَبَ قَالَ أَنْ تُصَدَّقَ الْمَاشِيَةُ فِي مَوَاضِعِهَا وَلَا تُجْلَبَ إِلَی الْمُصَدِّقِ وَالْجَنَبُ عَنْ غَيْرِ هَذِهِ الْفَرِيضَةِ أَيْضًا لَا يُجْنَبُ أَصْحَابُهَا يَقُولُ وَلَا يَکُونُ الرَّجُلُ بِأَقْصَی مَوَاضِعِ أَصْحَابِ الصَّدَقَةِ فَتُجْنَبُ إِلَيْهِ وَلَکِنْ تُؤْخَذُ فِي مَوْضِعِهِ
حسن بن علی، یعقوب بن ابراہیم، محمد بن اسحاق ، حضرت محمد بن اسحاق سے لا جلب، ولاجنب کی تفسیر اسی طرح منقول ہے کہ جانوروں کی زکوة انہیں کے ٹھکانوں پر لی جائے اور عامل کے پاس کھینچ کر نہ لائے جائیں، جنب یہ ہے کہ جانوروں کو دور لیجائے ایسا بھی نہ کرے بلکہ اپنے مقام پر زکوة ادا کرے۔