چرنے والے جانوروں کی زکوة کا بیان
راوی: محمد بن منصور , یعقوب بن ابراہیم , ابن اسحق , عبداللہ بن ابی بکر , یحیی بن عبداللہ بن عبدالرحمن بن سعد , زرارہ عمارہ بن عمرو بن حزم ابوبن کعب ابی کعب
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَکْرٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُصَدِّقًا فَمَرَرْتُ بِرَجُلٍ فَلَمَّا جَمَعَ لِي مَالَهُ لَمْ أَجِدْ عَلَيْهِ فِيهِ إِلَّا ابْنَةَ مَخَاضٍ فَقُلْتُ لَهُ أَدِّ ابْنَةَ مَخَاضٍ فَإِنَّهَا صَدَقَتُکَ فَقَالَ ذَاکَ مَا لَا لَبَنَ فِيهِ وَلَا ظَهْرَ وَلَکِنْ هَذِهِ نَاقَةٌ فَتِيَّةٌ عَظِيمَةٌ سَمِينَةٌ فَخُذْهَا فَقُلْتُ لَهُ مَا أَنَا بِآخِذٍ مَا لَمْ أُومَرْ بِهِ وَهَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْکَ قَرِيبٌ فَإِنْ أَحْبَبْتَ أَنْ تَأْتِيَهُ فَتَعْرِضَ عَلَيْهِ مَا عَرَضْتَ عَلَيَّ فَافْعَلْ فَإِنْ قَبِلَهُ مِنْکَ قَبِلْتُهُ وَإِنْ رَدَّهُ عَلَيْکَ رَدَدْتُهُ قَالَ فَإِنِّي فَاعِلٌ فَخَرَجَ مَعِي وَخَرَجَ بِالنَّاقَةِ الَّتِي عَرَضَ عَلَيَّ حَتَّی قَدِمْنَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَتَانِي رَسُولُکَ لِيَأْخُذَ مِنِّي صَدَقَةَ مَالِي وَايْمُ اللَّهِ مَا قَامَ فِي مَالِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا رَسُولُهُ قَطُّ قَبْلَهُ فَجَمَعْتُ لَهُ مَالِي فَزَعَمَ أَنَّ مَا عَلَيَّ فِيهِ ابْنَةُ مَخَاضٍ وَذَلِکَ مَا لَا لَبَنَ فِيهِ وَلَا ظَهْرَ وَقَدْ عَرَضْتُ عَلَيْهِ نَاقَةً فَتِيَّةً عَظِيمَةً لِيَأْخُذَهَا فَأَبَی عَلَيَّ وَهَا هِيَ ذِهْ قَدْ جِئْتُکَ بِهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ خُذْهَا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاکَ الَّذِي عَلَيْکَ فَإِنْ تَطَوَّعْتَ بِخَيْرٍ آجَرَکَ اللَّهُ فِيهِ وَقَبِلْنَاهُ مِنْکَ قَالَ فَهَا هِيَ ذِهْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ جِئْتُکَ بِهَا فَخُذْهَا قَالَ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْضِهَا وَدَعَا لَهُ فِي مَالِهِ بِالْبَرَکَةِ
محمد بن منصور، یعقوب بن ابراہیم، ابن اسحاق ، عبداللہ بن ابی بکر، یحیی بن عبداللہ بن عبدالرحمن بن سعد، زرارہ عمارہ بن عمرو بن حزم ابوبن کعب حضرت ابی کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مجھ کو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مصدق بنا کر بھیجا میں ایک شخص کے پاس پہنچا جب اس نے اپنا مال اکٹھا کیا تو اس پر ایک بنت مخاض واجب ہوئی میں نے کہا: لاؤ ایک بنت مخاض دو تجھ پر زکوة میں یہی واجب ہوا ہے وہ بولا بنت مخاض کس کام کی نہ وہ دودھ دیتی ہے اور نہ اس پر سواری کی جا سکتی ہے اس کے بجائے یہ خوب فربہ اور جوان اونٹنی لے لو میں نے کہا وہ چیز میں نہیں لوں گا جس کے لینے کا مجھے حکم نہیں ہوا البتہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تیرے قریب ہی میں موجود ہیں ان سے جا کر عرض کر اگر وہ قبول فرما لیں تو میں لے لوں گا ورنہ واپس کردوں گا اس نے کہا اچھا میں چلتا ہوں اور وہ اسی اونٹنی کو میرے ساتھ ساتھ لے کر چلا جب ہم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو وہ شخص بولا یا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قاصد زکوة کی وصولیابی کے لئے میرے پاس آیا واللہ اس سے قبل میرے مال کو نہ تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ملاحظہ فرمایا اور نہ ہی ان کے قاصد نے دیکھا تو میں نے اپنے مال کو اکٹھا کیا تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قاصد بولا تجھ پر ایک بنت مخاض لازم ہے اور حال یہ کہ بنت مخاض نہ دودھ دیتی ہے اور نہ سواری کے لائق ہے اس لئے میں نے اس کو ایک جوان اور فربہ اونٹنی دینی چاہی لیکن اس نے لینے سے انکار کر دیا اور وہ اونٹنی یہ ہے اب میں اس کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے کر آیا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کو قبول فرما لیجئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نے فرمایا تیرے اوپر واجب تو یہی بنت مخاض ہوئی ہے لیکن اگر تو اپنی خوشی سے اس کو دے رہا ہے تو اللہ تعالیٰ تجھ کو اس کا اجر عطا فرمائے گا اور ہم قبول کرلیں گے وہ شخص بولا تو پھر یا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ لے لیجئے یہ وہی اونٹنی ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی وہ اونٹنی لے لینے کا حکم فرمایا اور اس کے مال میں خیر و برکت کی دعا کی۔
Narrated Ubayy ibn Ka'b:
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) commissioned me as a collector of zakat. I visited a man. When he had collected his property of camels, I found that a she-camel in her second year was due from him.
I said to him: Pay a she-camel in her second year, for she is to be paid as sadaqah (zakat) by you.
He said: That one is not worthy of milking and riding. Here is another she-camel which is young, grand and fat. So take it.
I said to him: I shall not take an animal for which I have not been commanded. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) is here near to you. If you like, go to him, and present to him what you presented to me. Do that; if he accepts it from you, I shall accept it; if he rejects it, I shall reject it.
He said: I shall do it. He accompanied me and took with him the she-camel which he had presented to me. We came to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). He said to him: Prophet of Allah, your messenger came to me to collect zakat on my property. By Allah, neither the Apostle of Allah nor his messenger has ever seen my property before. I gathered my property (camels), and he estimated that a she-camel in her second year would be payable by me. But that has neither milk nor is it worth riding. So I presented to him a grand young she-camel for acceptance as zakat. But he has refused to take her. Look, she is here; I have brought her to you, Apostle of Allah. Take her.
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: That is what is due from you. If you give voluntarily a better (animal) Allah will give a reward to you for it. We accept her from you.
She is here, Apostle of Allah; I have brought her to you. So take her. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) then ordered me to take possession of it, and he prayed for a blessing on his property.