قرآن مجید سات طرح پر نازل ہونے کا بیان
راوی: ابو ولید , ہمام بن یحیی , قتادہ یحیی بن یعمر , سلیمان بن صرد , ابی بن کعب
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَی عَنْ قَتَادَةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ يَعْمَرَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ الْخُزَاعِيِّ عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أُبَيُّ إِنِّي أُقْرِئْتُ الْقُرْآنَ فَقِيلَ لِي عَلَی حَرْفٍ أَوْ حَرْفَيْنِ فَقَالَ الْمَلَکُ الَّذِي مَعِي قُلْ عَلَی حَرْفَيْنِ قُلْتُ عَلَی حَرْفَيْنِ فَقِيلَ لِي عَلَی حَرْفَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ فَقَالَ الْمَلَکُ الَّذِي مَعِي قُلْ عَلَی ثَلَاثَةٍ قُلْتُ عَلَی ثَلَاثَةٍ حَتَّی بَلَغَ سَبْعَةَ أَحْرُفٍ ثُمَّ قَالَ لَيْسَ مِنْهَا إِلَّا شَافٍ کَافٍ إِنْ قُلْتَ سَمِيعًا عَلِيمًا عَزِيزًا حَکِيمًا مَا لَمْ تَخْتِمْ آيَةَ عَذَابٍ بِرَحْمَةٍ أَوْ آيَةَ رَحْمَةٍ بِعَذَابٍ
ابو ولید، ہمام بن یحیی، قتادہ یحیی بن یعمر، سلیمان بن صرد، حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے ابی مجھے قرآن پڑھایا گیا تو مجھ سے پوچھا گیا قرآن ایک حرف (لہجہ) پر پڑھنا چاہتے ہو یا دو حرفوں پر؟ تو اس وقت جو فرشتہ قرآن پڑھانے کے لئے میرے پاس تھا اس نے کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہہ دیجیے کہ دو حرفوں پر میں نے عرض کیا کہ دو حرفوں پر اس کے بعد مجھ سے پوچھا گیا کہ دو حرفوں پر قرآن پڑھنا پسند ہے یا تین حرفوں پر؟ پھر اسی فرشتہ نے جو میرے پاس تھا کہا کہہ دیجیے تین حرفوں پر پس میں نے عرض کیا تین حرفوں پر اور پھر یہ سوال جواب کا سلسلہ جاری رہا یہاں تک کہ سات حرفوں پر پڑھنے اور اس کی اجازت پر یہ سلسلہ ختم ہوا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان میں سے ہر حرف (یعنی ہر لہجہ اور طریقہ) شافی اور کافی ہے لہذا تو چاہے تو سمیعاً علیماً پڑھ اور چاہے تو عزیزاً حکیماً (اس حد تک تو درست ہے مگر یہ درست نہیں کہ تو) عذاب کی آیت کو رحمت پر ختم کرے اور رحمت کی آیت کو عذاب کی آیت پر۔