سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 1462

قرائت میں کس طرح سے ترتیل کرنا مستحب ہے

راوی: یزید بن خالد بن موہب , لیث , ابن ابی ملیکہ , یعلی بن مملک

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ يَعْلَی بْنِ مَمْلَکٍ أَنَّهُ سَأَلَ أُمَّ سَلَمَةَ عَنْ قِرَائَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَاتِهِ فَقَالَتْ وَمَا لَکُمْ وَصَلَاتَهُ کَانَ يُصَلِّي وَيَنَامُ قَدْرَ مَا صَلَّی ثُمَّ يُصَلِّي قَدْرَ مَا نَامَ ثُمَّ يَنَامُ قَدْرَ مَا صَلَّی حَتَّی يُصْبِحَ وَنَعَتَتْ قِرَائَتَهُ فَإِذَا هِيَ تَنْعَتُ قِرَائَتَهُ حَرْفًا حَرْفًا

یزید بن خالد بن موہب، لیث، ابن ابی ملیکہ، حضرت یعلی بن مملک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قرأت اور نماز کا حال دریافت کیا تو انہوں نے کہا کہاں تمہاری نماز اور کہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کا طریقہ یہ تھا کہ رات میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھتے اور پھر اتنی ہی دیر کے لئے سوجاتے جتنی دیر تک نماز پڑھی تھی پھر سونے کے بعد اتنی ہی دیر نماز میں مشغول رہتے جتنی دیر سوئے تھے اور یہ سلسلہ صبح تک جاری رہتا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قرأت کا حال بیان کیا تو کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قرأت کا ایک ایک حرف الگ الگ ہوتا تھا۔ (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قرأت کے ہر حرف کو اچھی طرح سنا جاسکتا تھا)

یہ حدیث شیئر کریں