قرائت میں کس طرح سے ترتیل کرنا مستحب ہے
راوی: مسدد , یحیی , سفیان , عاصم بن بہدلۃ , زر , عبداللہ بن عمر
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنِي عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ عَنْ زِرٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لِصَاحِبِ الْقُرْآنِ اقْرَأْ وَارْتَقِ وَرَتِّلْ کَمَا کُنْتَ تُرَتِّلُ فِي الدُّنْيَا فَإِنَّ مَنْزِلَکَ عِنْدَ آخِرِ آيَةٍ تَقْرَؤُهَا
مسدد، یحیی، سفیان، عاصم بن بہدلۃ، زر، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن صاحب قرآن سے فرمائے گا پڑھتا جا اور چڑھتا جا ٹھہر ٹھہر کر پڑھ جیسا کہ دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھتا تھا کیونکہ تیرا مقام وہ ہے جہاں تو آخری آیت پڑھے گا۔