سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 141

ناک میں پانی ڈال کر جھڑ

راوی: قتیبہ بن سعید , یحیی بن سلیم , اسمعیل بن کثیر , عاصم لقیط بن صبرہ

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ فِي آخَرِينَ قَالُوا حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ کَثِيرٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِيطِ بْنِ صَبْرَةَ عَنْ أَبِيهِ لَقِيطِ بْنِ صَبْرَةَ قَالَ کُنْتُ وَافِدَ بَنِي الْمُنْتَفِقِ أَوْ فِي وَفْدِ بَنِي الْمُنْتَفِقِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ نُصَادِفْهُ فِي مَنْزِلِهِ وَصَادَفْنَا عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ فَأَمَرَتْ لَنَا بِخَزِيرَةٍ فَصُنِعَتْ لَنَا قَالَ وَأُتِينَا بِقِنَاعٍ وَلَمْ يَقُلْ قُتَيْبَةُ الْقِنَاعَ وَالْقِنَاعُ الطَّبَقُ فِيهِ تَمْرٌ ثُمَّ جَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هَلْ أَصَبْتُمْ شَيْئًا أَوْ أُمِرَ لَکُمْ بِشَيْئٍ قَالَ قُلْنَا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَبَيْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُلُوسٌ إِذْ دَفَعَ الرَّاعِي غَنَمَهُ إِلَی الْمُرَاحِ وَمَعَهُ سَخْلَةٌ تَيْعَرُ فَقَالَ مَا وَلَّدْتَ يَا فُلَانُ قَالَ بَهْمَةً قَالَ فَاذْبَحْ لَنَا مَکَانَهَا شَاةً ثُمَّ قَالَ لَا تَحْسِبَنَّ وَلَمْ يَقُلْ لَا تَحْسَبَنَّ أَنَّا مِنْ أَجْلِکَ ذَبَحْنَاهَا لَنَا غَنَمٌ مِائَةٌ لَا نُرِيدُ أَنْ تَزِيدَ فَإِذَا وَلَّدَ الرَّاعِي بَهْمَةً ذَبَحْنَا مَکَانَهَا شَاةً قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي امْرَأَةً وَإِنَّ فِي لِسَانِهَا شَيْئًا يَعْنِي الْبَذَائَ قَالَ فَطَلِّقْهَا إِذًا قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لَهَا صُحْبَةً وَلِي مِنْهَا وَلَدٌ قَالَ فَمُرْهَا يَقُولُ عِظْهَا فَإِنْ يَکُ فِيهَا خَيْرٌ فَسَتَفْعَلْ وَلَا تَضْرِبْ ظَعِينَتَکَ کَضَرْبِکَ أُمَيَّتَکَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي عَنْ الْوُضُوئِ قَالَ أَسْبِغْ الْوُضُوئَ وَخَلِّلْ بَيْنَ الْأَصَابِعِ وَبَالِغْ فِي الِاسْتِنْشَاقِ إِلَّا أَنْ تَکُونَ صَائِمًا

قتیبہ بن سعید، یحیی بن سلیم، اسماعیل بن کثیر، عاصم لقیط بن صبرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں بنی منتفق کا نمائندہ تھا یا کہا میں اس وفد میں شامل تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مقام پر موجود نہیں تھے بلکہ گھر پر ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا موجود تھیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ہمارے لئے خزیرہ (ایک قسم کا کھانا) بنانے کا حکم دیا تو وہ ہمارے لئے تیار کر دیا گیا اور ہمارے لئے ایک بڑی پلیٹ میں لایا گیا قتیبہ نے پلیٹ کا ذکر نہیں کیا بلکہ یہ کہا کہ ہمارے لئے کھجوروں کا ایک طباق (بڑی پلیٹ) لایا گیا اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا تم لوگوں نے کچھ کھایا؟ یا یہ فرمایا کہ کیا تمہارے لئے کسی چیز کے بنانے کا حکم دیا گیا۔ ہم نے کہا۔ ہاں۔ یا رسول اللہ! لقیط بن صبرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک چرواہا بکریاں لے کر باڑے کی طرف چلا اس کے پاس ایک بکری کا بچہ تھا جو چلا رہا تھا۔ آپ نے فرمایا اے چرواہے! کیا پیدا ہوا ہے؟ (یعنی پٹھا ہے یا پٹھیا؟) اس نے کہا پٹھیا۔ آپ نے فرمایا اس کے بدلہ میں ہمارے لئے ایک بکری ذبح کر کے لا۔ اس کے بعد فرمایا کہ تم یہ ہرگز نہ سمجھنا کہ اس کو ہم نے محض تمہاری خاطر ذبح کیا ہے بلکہ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ ہمارے پاس سو بکریاں ہیں اور ہمیں اس سے زیادہ کی ضرورت نہیں ہے۔ پس جب کوئی پٹھیا پیدا ہوتی ہے تو ہم اس کے بدلہ ایک بکری ذبح کر دیتے ہیں میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! میری بیوی ہے اور وہ بد زبان ہے (بتائیے میں اس کے ساتھ کیا معاملہ کروں؟ آپ نے فرمایا تب تم اس کو طلاق دیدو۔ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسو ل! ایک مدت تک میرا اور اس کا ساتھ رہا ہے اور میرا ایک بچہ بھی ہے۔ تو آپ نے فرمایا۔ اس کو نصیحت کرو اور سمجھاؤ بجھاؤ۔ اگر اس میں بھلائی ہے تو سمجھ جائے گی۔ (اور فرمایا کہ) اپنی بیوی کو خادمہ یا لونڈی کی طرح نہ مارو۔ اس کے بعد میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! مجھے مکمل وضو کا طریقہ بتائیے آپ نے فرمایا وضو اچھی طرح کرو (یعنی تمام اعضاء تک پانی پہنچاؤ اور تمام اعضاء کو تین مرتبہ دھوؤ اور سر اور دونوں کانوں کا مسح کرو) اور (اپنے پاؤں اور ہاتھوں کی) انگلیوں کا خلال کرو اور ناک میں پانی ڈال کر اس کو خوب اچھی طرح صاف کرو بشرطیکہ تم روزہ دار نہ ہو۔

Narrated Laqit ibn Sabirah:
I was the leader of the delegation of Banu al-Muntafiq or (the narrator doubted) I was among the delegation of Banu al-Muntafiq that came to the Messenger of Allah (peace_be_upon_him). When we reached the Prophet, we did not find him in his house. We found there Aisha, the Mother of the Believers. She ordered that a dish called Khazirah should be prepared for us. It was then prepared. A tray containing dates was then presented to us. (The narrator Qutaybah did not mention the word qina', tray).
Then the Messenger of Allah (peace_be_upon_him) came. He asked: Has anything been served to you or ordered for you? We replied: Yes, Messenger of Allah. While we were sitting in the company of the Messenger of Allah (peace_be_upon_him) we suddenly saw that a shepherd was driving a herd of sheep to their fold. He had with him a newly-born lamb that was crying.
He (the Prophet) asked him: What did it bear, O so and so? He replied: A ewe. He then said: Slaughter for us in its place a sheep. Do not think that we are slaughtering it for you. We have one hundred sheep and we do not want their number to increase. Whenever a ewe is born, we slaughter a sheep in its place.
(The narrator says that the Prophet (peace_be_upon_him) used the word la tahsabanna, do not think).
I (the narrator Laqit) then said: Messenger of Allah, I have a wife who has something (wrong) in her tongue, i.e. she is insolent. He said: Then divorce her. I said: Messenger of Allah, she had company with me and I have children from her. He said: Then ask her (to obey you). If there is something good in her, she will do so (obey); and do not beat your wife as you beat your slave-girl.
I said: Messenger of Allah, tell me about ablution. He said: Perform ablution in full and make the fingers go through the beard and snuff with water well except when you are fasting.

یہ حدیث شیئر کریں