وضو کے شروع میں بسم اللہ پڑھنے کا بیان
راوی: احمد بن عمرو بن سرح , ابن وہب , ربیعہ
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ الدَّرَاوَرْدِيِّ قَالَ وَذَکَرَ رَبِيعَةُ أَنَّ تَفْسِيرَ حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا وُضُوئَ لِمَنْ لَمْ يَذْکُرْ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ أَنَّهُ الَّذِي يَتَوَضَّأُ وَيَغْتَسِلُ وَلَا يَنْوِي وُضُوئًا لِلصَّلَاةِ وَلَا غُسْلًا لِلْجَنَابَةِ
احمد بن عمرو بن سرح، ابن وہب، حضرت ربیعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث مذکورہ یعنی اس شخص کا وضو نہیں جس نے اس کے شروع میں بسم اللہ نہ پڑھی کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس کا مطلب یہ کہ جو شخص وضو یا غسل کرے اور اس وضو سے نماز کی اور غسل سے جنابت دور کرنے کی نیت نہ کرے (تو اس کا وضو اور غسل درست نہ ہوگا)