صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 92

قیدیوں کو باندھنے گرفتار کرنے اور ان پر احسان کرنے کے جواز کے بیان میں

راوی: قتبیہ بن سعید , لیث بن سعید بن ابوسعید , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُا بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْلًا قِبَلَ نَجْدٍ فَجَائَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ يُقَالُ لَهُ ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ سَيِّدُ أَهْلِ الْيَمَامَةِ فَرَبَطُوهُ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ فَخَرَجَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَاذَا عِنْدَکَ يَا ثُمَامَةُ فَقَالَ عِنْدِي يَا مُحَمَّدُ خَيْرٌ إِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ وَإِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَی شَاکِرٍ وَإِنْ کُنْتَ تُرِيدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْهُ مَا شِئْتَ فَتَرَکَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی کَانَ بَعْدَ الْغَدِ فَقَالَ مَا عِنْدَکَ يَا ثُمَامَةُ قَالَ مَا قُلْتُ لَکَ إِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَی شَاکِرٍ وَإِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ وَإِنْ کُنْتَ تُرِيدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْهُ مَا شِئْتَ فَتَرَکَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی کَانَ مِنْ الْغَدِ فَقَالَ مَاذَا عِنْدَکَ يَا ثُمَامَةُ فَقَالَ عِنْدِي مَا قُلْتُ لَکَ إِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَی شَاکِرٍ وَإِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ وَإِنْ کُنْتَ تُرِيدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْهُ مَا شِئْتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْلِقُوا ثُمَامَةَ فَانْطَلَقَ إِلَی نَخْلٍ قَرِيبٍ مِنْ الْمَسْجِدِ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ يَا مُحَمَّدُ وَاللَّهِ مَا کَانَ عَلَی الْأَرْضِ وَجْهٌ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ وَجْهِکَ فَقَدْ أَصْبَحَ وَجْهُکَ أَحَبَّ الْوُجُوهِ کُلِّهَا إِلَيَّ وَاللَّهِ مَا کَانَ مِنْ دِينٍ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ دِينِکَ فَأَصْبَحَ دِينُکَ أَحَبَّ الدِّينِ کُلِّهِ إِلَيَّ وَاللَّهِ مَا کَانَ مِنْ بَلَدٍ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ بَلَدِکَ فَأَصْبَحَ بَلَدُکَ أَحَبَّ الْبِلَادِ کُلِّهَا إِلَيَّ وَإِنَّ خَيْلَکَ أَخَذَتْنِي وَأَنَا أُرِيدُ الْعُمْرَةَ فَمَاذَا تَرَی فَبَشَّرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَهُ أَنْ يَعْتَمِرَ فَلَمَّا قَدِمَ مَکَّةَ قَالَ لَهُ قَائِلٌ أَصَبَوْتَ فَقَالَ لَا وَلَکِنِّي أَسْلَمْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا وَاللَّهِ لَا يَأْتِيکُمْ مِنْ الْيَمَامَةِ حَبَّةُ حِنْطَةٍ حَتَّی يَأْذَنَ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

قتبیہ بن سعید، لیث بن سعید بن ابوسعید، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر نجد کی طرف بھیجا تو وہ بنو حنیفہ کے ایک آدمی کو لائے جسے ثمامہ بن اثال اہل یمامہ کا سردار کہا جاتا تھا صحابہ نے اسے مسجد کے ستونوں میں سے ایک ستون کے ساتھ باندھ دیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس تشریف لائے اور ارشاد فرمایا اے ثمامہ کیا خبر ہے؟ اس نے عرض کیا اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم خیر ہے اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قتل کریں تو ایک خونی آدمی کو قتل کریں گے اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم احسان فرمائیں تو شکر گزار آدمی پر احسان کریں گے اور اگر مال کا ارادہ فرماتے ہیں تو مانگئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چاہت کے مطابق عطا کیا جائے گا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے ویسے ہی چھوڑ کر تشریف لے گئے یہاں تک کہ اگلے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ثمامہ تیرا کیا حال ہے اس نے کہا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا تھا کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم احسان کریں تو ایک شکر گزار پر احسان کریں گے اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قتل کریں تو ایک خونی آدمی کو ہی قتل کریں گے اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مال کا ارادہ رکھتے ہیں تو مانگئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مطالبہ کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کیا جائے گا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اسی طرح چھوڑ دیا یہاں تک کہ اگلے روز آئے تو فرمایا اے ثمامہ تیرا کیا حال ہے اس نے کہا میری وہی بات ہے جو عرض کر چکا ہوں اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم احسان فرمائیں تو ایک شکر گزار پر احسان کریں گے اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قتل کریں تو ایک طاقتور آدمی کو ہی قتل کریں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مال کا ارادہ کرتے ہیں تو مانگئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مطالبہ کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دیا جائے گا رسول اللہ نے فرمایا ثمامہ کو چھوڑ دو وہ مسجد کے قریب ہی ایک باغ کی طرف چلا غسل کیا پھر مسجد میں داخل ہوا اور کہا میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ کی قسم زمین پر کوئی ایسا چہرہ نہ تھا جو مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے زیادہ مبغوض ہو پس اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ اقدس مجھے تمام چہروں سے زیادہ محبوب ہو گیا ہے اور اللہ کی قسم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شہر سے زیادہ ناپسندیدہ شہر میرے نزدیک کوئی نہ تھا پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا شہر میرے نزدیک تمام شہروں سے زیادہ پسندیدہ ہو گیا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لشکر نے مجھے اس حال میں گرفتار کیا کہ میں عمرہ کا ارادہ رکھتا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا مشورہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بشارت دی اور حکم دیا کہ وہ عمرہ کرے جب وہ مکہ آیا تو اسے کسی کہنے والے نے کہا کیا تم صحابی یعنی بے دین ہو گئے اس نے کہا نہیں بلکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آیا ہوں اللہ کی قسم تمہارے پاس یمامہ سے گندم کا ایک دانہ بھی نہ آئے گا یہاں تک کہ اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اجازت مرحمت نہ فرما دیں۔

It has been narrated on the authority of Abu Huraira who said: The Messenger of Allah (may peace be upon him) sent some horsemen to Najd. They captured a man. He was from the tribe of Banu Hanifa and was called Thumama b. Uthal. He was the chief of the people of Yamama. People bound him with one of the pillars of the mosque. The Messenger of Allah (may peace be upon him) came out to (see) him. He said: O Thumama, what do you think? He replied: Muhammad, I have good opinion of you. If you kill me, you will kill a person who has spilt blood. If you do me a favour, you will do a favour to a grateful person. If you want wealth, ask and you will get what you will demand. The Messenger of Allah (may peace be pon him) left him (in this condition) for two days, (and came to him again) and said: What do you think, O Thumama? He replied: What I have already told you. If you do a favour, you will do a favour to a grateful person. If you kill me, you will kill a person who has spilt blood. If you want wealth, ask and you will get what you will demand. The Messenger of Allah (may peace be upon him) left him until the next day when he (came to him again) and said: What do you think, O Thumama? He replied: What I have already told you. If you do me a favour, you will do a favour to a grateful person. If you kill me, you will kill a person who has spilt blood. If you want wealth ask and you will get what you will demand. The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Set Thumama free. He went to a palm-grove near the mosque and took a bath. Then he entered the mosque and said: I bear testimony (to the truth) that there is no god but Allah and I testify that Muhammad is His bondman and His messenger. O Muhammad, by Allah, there was no face on the earth more hateful to me than your face, but (now) your face has become to me the dearest of all faces. By Allah, there was no religion more hateful to me than your religion, but (now) your religion has become the dearest of all religions to me. By Allah, there was no city more hateful to me than your city, but (now) your city has become the dearest of all cities to me. Your horsemen captured me when I intended going for Umra. Now what is your opinion (in the matter)? The Messenger of Allah (may peace be upon him) announced good tidings to him and told him to go on 'Umra. When he reached Mecca, somebody said to him: Have you changed your religion? He said: No! I have rather embraced Islam with the Messenger of Allah (may peace be upon him). By Allah, you will not get a single grain of wheat from Yamama until it is permitted by the Messenger of Allah (may peace be upon him).

یہ حدیث شیئر کریں