مردوں کے لئے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں
راوی: شیبان بن فروخ , جریر بن حازم , نافع , ابن عمر
و حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَأَی عُمَرُ عُطَارِدًا التَّمِيمِيَّ يُقِيمُ بِالسُّوقِ حُلَّةً سِيَرَائَ وَکَانَ رَجُلًا يَغْشَی الْمُلُوکَ وَيُصِيبُ مِنْهُمْ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَأَيْتُ عُطَارِدًا يُقِيمُ فِي السُّوقِ حُلَّةً سِيَرَائَ فَلَوْ اشْتَرَيْتَهَا فَلَبِسْتَهَا لِوُفُودِ الْعَرَبِ إِذَا قَدِمُوا عَلَيْکَ وَأَظُنُّهُ قَالَ وَلَبِسْتَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ فِي الدُّنْيَا مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ فَلَمَّا کَانَ بَعْدَ ذَلِکَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحُلَلٍ سِيَرَائَ فَبَعَثَ إِلَی عُمَرَ بِحُلَّةٍ وَبَعَثَ إِلَی أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ بِحُلَّةٍ وَأَعْطَی عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ حُلَّةً وَقَالَ شَقِّقْهَا خُمُرًا بَيْنَ نِسَائِکَ قَالَ فَجَائَ عُمَرُ بِحُلَّتِهِ يَحْمِلُهَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَعَثْتَ إِلَيَّ بِهَذِهِ وَقَدْ قُلْتَ بِالْأَمْسِ فِي حُلَّةِ عُطَارِدٍ مَا قُلْتَ فَقَالَ إِنِّي لَمْ أَبْعَثْ بِهَا إِلَيْکَ لِتَلْبَسَهَا وَلَکِنِّي بَعَثْتُ بِهَا إِلَيْکَ لِتُصِيبَ بِهَا وَأَمَّا أُسَامَةُ فَرَاحَ فِي حُلَّتِهِ فَنَظَرَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَظَرًا عَرَفَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَنْکَرَ مَا صَنَعَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا تَنْظُرُ إِلَيَّ فَأَنْتَ بَعَثْتَ إِلَيَّ بِهَا فَقَالَ إِنِّي لَمْ أَبْعَثْ إِلَيْکَ لِتَلْبَسَهَا وَلَکِنِّي بَعَثْتُ بِهَا إِلَيْکَ لِتُشَقِّقَهَا خُمُرًا بَيْنَ نِسَائِکَ
شیبان بن فروخ، جریر بن حازم، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عطارد تمیمی کو بازار میں(کپڑوں کا) ایک ریشمی جوڑا رکھے ہوئے دیکھا وہ ایک ایسا آدمی تھا کہ جو بادشاہوں کے پاس جاتا اور ان سے(مال وغیرہ) وصول کرتا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں نے عطارد کو دیکھا کہ اس نے بازار میں ایک ریشمی جوڑا بیچنے کے لئے رکھا ہوا ہے اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس جوڑے کو خرید لیں اور جب عرب کا کوئی وفد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا کرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہ جوڑا پہن لیا کریں راوی کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ بھی فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن بھی پہن لیا کریں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا دنیا میں ریشم کا کپڑا وہی پہنے گا جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے پھر اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ریشمی کپڑے کے چند جوڑے لائے گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جوڑا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف بھیج دیا اور ایک جوڑا حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف بھیج دیا اور ایک جوڑا حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو عطا فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان جوڑوں کو پھاڑ کر اپنی عورتوں کی اوڑھنیاں بنا لینا راوی کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس جوڑے کو اٹھا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جوڑے کو میری طرف بھیجا ہے حالانکہ آپ نے گزشتہ روز عطارد کے جوڑے کے بارے میں اس طرح فرمایا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عمر میں نے یہ جوڑا تیری طرف اس لئے نہیں بھیجا تاکہ تو اسے پہنے بلکہ میں نے یہ جوڑا تیری طرف اس لئے بھیجا تھا تاکہ تو اس سے فائدہ حاصل کرے اور حضرت اسامہ وہی ریشمی جوڑا پہن کر آپ کی خدمت میں آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف بڑے غور سے دیکھا جس کی وجہ سے حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پہچان لیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ جوڑا پہننا ناپسند لگا ہے حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف اس طرح کیوں دیکھ رہے ہیں حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی تو یہ جوڑا میری طرف بھیجا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے یہ جوڑا تیری طرف اس لئے نہیں بھیجا تاکہ تو اسے پہنے بلکہ میں نے یہ جوڑا تیری طرف اس لئے بھیجا ہے تاکہ تو اسے پھاڑ کر اپنی عورتوں کے لئے اوڑھنیاں بنائے۔
Ibn Umar reported that Umar saw Utarid al-Tamimi standing in the market (and selling) the silk garments, and he was the person who went to (courts of) kings and got (high prices) for these garments from them. Umar said: Allah's Messenger I saw 'Utarid standing in the market with a silk garment; would that you buy and wear it for (receiving) the delegations of Arabs when they visit you? I (the narrator) said: I think he ('Umar) also said: You may wear it on Friday (also). Thereupon, Allah's Messenger (may peace be upon him) said: He who wears silk in this world has no share in the Hereafter. Later on when these silk garments were presented to Allah's Massenger (may peace be upon him) he presented one silk garment to 'Umar and presented one also to Usama b. Zaid and gave one to 'Ali b. Abu 'Talib. saying: Tear them and make head coverings for your ladies. 'Umar came carrying his garment and said: Allah's Messenger, you have sent it to me, whereas you had said yesterday about the (silk) garment of Utarid what you had to say. He (the Holy Prophet) said: I have not sent it to you that you wear it, but I have sent It to you so that you may derive benefit out of it; and Usama (donned) the garment (presented to him) and appeared to be brisk, whereupon Allah's Apostle (may peace be upon him) looked at him with a look by which he perceived that the Messenger of Allah (may peace be upon him) did not like what he had done. He said: Allah's Messenger. why is it that you look at me like this. Whereas you yourself presented it to me? He said: I never sent it to you to wear it, but I sent It to you so that you may tear it and make out head covering for your ladies.