اس نبیذ کے بیان میں کہ جس میں شدت نہ پیدا ہوئی ہو اور نہ ہی اس میں نشہ پیدا ہوا ہو تو وہ حلال ہے ۔
راوی: محمد بن احمد , ابوخلف , زکریا بن عدی , عبیداللہ , زید , ابوعمر , نخعی , یحیی نخعی
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَی أَبِي عُمَرَ النَّخَعِيِّ قَالَ سَأَلَ قَوْمٌ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ بَيْعِ الْخَمْرِ وَشِرَائِهَا وَالتِّجَارَةِ فِيهَا فَقَالَ أَمُسْلِمُونَ أَنْتُمْ قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَإِنَّهُ لَا يَصْلُحُ بَيْعُهَا وَلَا شِرَاؤُهَا وَلَا التِّجَارَةُ فِيهَا قَالَ فَسَأَلُوهُ عَنْ النَّبِيذِ فَقَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ ثُمَّ رَجَعَ وَقَدْ نَبَذَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فِي حَنَاتِمَ وَنَقِيرٍ وَدُبَّائٍ فَأَمَرَ بِهِ فَأُهْرِيقَ ثُمَّ أَمَرَ بِسِقَائٍ فَجُعِلَ فِيهِ زَبِيبٌ وَمَائٌ فَجُعِلَ مِنْ اللَّيْلِ فَأَصْبَحَ فَشَرِبَ مِنْهُ يَوْمَهُ ذَلِکَ وَلَيْلَتَهُ الْمُسْتَقْبَلَةَ وَمِنْ الْغَدِ حَتَّی أَمْسَی فَشَرِبَ وَسَقَی فَلَمَّا أَصْبَحَ أَمَرَ بِمَا بَقِيَ مِنْهُ فَأُهْرِيقَ
محمد بن احمد، ابوخلف، زکریا بن عدی، عبیداللہ، زید، ابوعمر، نخعی، حضرت یحیی نخعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے شراب کی خرید وفروخت اور اس کی تجارت کے بارے میں پوچھا تو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا شراب کی نہ خریدوفرخت درست ہے اور نہ ہی اس کی تجارت جائز ہے راوی کہتے ہیں کہ لوگوں نے پھر نبیذ کے بارے میں پوچھا تو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں نکلے پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کچھ لوگوں نے سبز گھڑوں، لکڑی کے گٹھیلے اور کدو کے تونبے میں نبیذ بنائی ہوئی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں حکم فرمایا کہ اسے بہا دیا جائے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مشکیزے میں نبیذ بنانے کے بارے میں فرمایا تو مشکیزے میں کشمش اور پانی ڈالا گیا اور رات بھر اسے بھگوئے رکھا پھر صبح کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا اور پلایا پھر تیسرے دن کی صبح کو اس میں سے جو نبیذ بچ گئی اسے بہا دینے کا حکم فرمایا تو اسے بہا دیا گیا۔
Yahya Abu 'Umar al-Nakhai reported that some people asked Ibn Abbas about the sale and purchase of wine and its commerce. He asked (them): Are you Muslims? They said, Yes. Thereupon he said: Its sale and purchase and its trade are not permissible. They then asked him about Nabidh and he said: Allah's Messenger (may peace be upon him) went out on a journey and then came back and some persons amongst his Companions prepared Nabidh for him in green pitcher, hollow stump and gourd. He commanded it to be thrown away, and it was done accordingly. He then ordered them (to prepare it) in a waterskin and it was prepared in that by steeping raisins in water, and it was prepared in the night. In the morning he drank out of that and on that day and then the next night, and then on the next day until the evening. He drank and gave others to drink. When it was morning (of the third night) he commanded what was left of that to be thrown away.