مقتول کو سلب کرنے پر قاتل کے استحقاق کے بیان میں
راوی: ابوطاہر , عبداللہ بن وہب , مالک بن انس , یحیی بن سعید , عمر بن کثیر , ابن افلح , ابومحمد مولی ابوقتادہ
حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ وَاللَّفْظُ لَهُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ يَقُولُ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حُنَيْنٍ فَلَمَّا الْتَقَيْنَا كَانَتْ لِلْمُسْلِمِينَ جَوْلَةٌ قَالَ فَرَأَيْتُ رَجُلًا مِنْ الْمُشْرِكِينَ قَدْ عَلَا رَجُلًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَاسْتَدَرْتُ إِلَيْهِ حَتَّى أَتَيْتُهُ مِنْ وَرَائِهِ فَضَرَبْتُهُ عَلَى حَبْلِ عَاتِقِهِ وَأَقْبَلَ عَلَيَّ فَضَمَّنِي ضَمَّةً وَجَدْتُ مِنْهَا رِيحَ الْمَوْتِ ثُمَّ أَدْرَكَهُ الْمَوْتُ فَأَرْسَلَنِي فَلَحِقْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقَالَ مَا لِلنَّاسِ فَقُلْتُ أَمْرُ اللَّهِ ثُمَّ إِنَّ النَّاسَ رَجَعُوا وَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ قَتَلَ قَتِيلًا لَهُ عَلَيْهِ بَيِّنَةٌ فَلَهُ سَلَبُهُ قَالَ فَقُمْتُ فَقُلْتُ مَنْ يَشْهَدُ لِي ثُمَّ جَلَسْتُ ثُمَّ قَالَ مِثْلَ ذَلِكَ فَقَالَ فَقُمْتُ فَقُلْتُ مَنْ يَشْهَدُ لِي ثُمَّ جَلَسْتُ ثُمَّ قَالَ ذَلِكَ الثَّالِثَةَ فَقُمْتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَكَ يَا أَبَا قَتَادَةَ فَقَصَصْتُ عَلَيْهِ الْقِصَّةَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ صَدَقَ يَا رَسُولَ اللَّهِ سَلَبُ ذَلِكَ الْقَتِيلِ عِنْدِي فَأَرْضِهِ مِنْ حَقِّهِ وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ لَا هَا اللَّهِ إِذًا لَا يَعْمِدُ إِلَى أَسَدٍ مِنْ أُسُدِ اللَّهِ يُقَاتِلُ عَنْ اللَّهِ وَعَنْ رَسُولِهِ فَيُعْطِيكَ سَلَبَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ فَأَعْطِهِ إِيَّاهُ فَأَعْطَانِي قَالَ فَبِعْتُ الدِّرْعَ فَابْتَعْتُ بِهِ مَخْرَفًا فِي بَنِي سَلِمَةَ فَإِنَّهُ لَأَوَّلُ مَالٍ تَأَثَّلْتُهُ فِي الْإِسْلَامِ وَفِي حَدِيثِ اللَّيْثِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ كَلَّا لَا يُعْطِيهِ أُضَيْبِعَ مِنْ قُرَيْشٍ وَيَدَعُ أَسَدًا مِنْ أُسُدِ اللَّهِ
ابوطاہر ، عبداللہ بن وہب، مالک بن انس، یحیی بن سعید ، عمر بن کثیر، ابن افلح، ابومحمد مولیٰ حضرت ابوقتادہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ حنین کے لئے نکلے تو جب ہمارا مقابلہ ہوا تو مسلمانوں کو کچھ شکست ہوئی حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ مشرکوں میں سے ایک آدمی مسلمانوں میں سے ایک آدمی پر چڑھائی کئے ہوئے ہے میں اس کی طرف گھوما یہاں تک کہ اس کے پیچھے سے آکر اس کی شہ رگ پر تلوار ماری اور وہ میری طرف بڑھا اور اس نے مجھے پکڑ لیا اور اس نے مجھے اتنا دبایا کہ اس سے موت کا ذائقہ محسوس کرنے لگا لیکن اس نے مجھے فورا ہی چھوڑ دیا اور وہ خود مر گیا میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مل گیا تو انہوں نے فرمایا لوگوں کو کیا ہو گیا ہے؟ میں نے عرض کیا اللہ تعالیٰ کا حکم۔ پھر (کچھ دیر بعد) لوگ واپس لوٹ آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور فرمایا کہ جو آدمی کسی کافر کو قتل کرے اور اس قتل پر اس کے پاس گواہ بھی موجود ہوں سامان اسی کا ہے حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں کھڑا ہوا اور میں نے کہا کون ہے جو میری گواہی دے پھر میں بیٹھ گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اسی طرح فرمایا میں پھر کھڑا ہو گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوقتادہ تجھے کیا ہو گیا ہے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پورا واقعہ بیان کر دیا لوگوں میں سے ایک آدمی کہنے لگا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس نے سچ کہا ہے اور مقتول کا سامان میرے پاس ہے اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے منا لیں کہ یہ اپنے حق سے دستبرار ہو جائے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمانے لگے نہیں اللہ کی قسم ہرگز نہیں ایک اللہ کا شیر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے لڑے اور مقتول سے چھینا ہوا مال تجھے دے دے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر سچ کہہ رہے ہیں تو ان کو دے دے اس نے وہ مال مجھے دے دیا میں نے زرہ بیچ کر اس کی قیمت سے بنی سلمہ کے محلہ میں ایک باغ خریدا اور میرا یہ پہلا مال تھا جو اسلام کی برکت سے مجھے ملا اور لیث کی حدیث میں ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ہرگز نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ مال قریش کی ایک لومڑی کو نہیں دیں گے اور اللہ تعالیٰ کے شیروں میں سے ایک شیر کو نہیں چھوڑیں گے۔
Abu Qatada reported: We accompanied the Messenger of Allah (may peace be upon him) on an expedition in the year of the Battle of Hunain. When we encountered the enemy, some of the Muslims turned back (in fear). I saw that a man from the polytheists overpowered one of the Muslims. I turned round and attacked him from behind giving a blow between his neck and shoulder. He turned towards me and grappled with me in such a way that I began to see death staring me in the face. Then death overtook him and left me alone. I joined 'Umar b. al-Khattab who was saying: What has happened to the people (that they are retreating)? I said: It is the Decree of Allah. Then the people returned. The battle ended in a victory for the Muslims and the Messenger of Allah (may peace be upon him) sat down to distribute the spoils of war. He said: One who has killed an enemy and can bring evidence to prove it will get his belongings. So I stood up and said: Who will give evidence for me? Then I sat down. Then he (the Holy Prophet) said like this. I stood up again and said: Who will bear witness for me? He (the Holy Prophet) made the same observation the third time, and I stood up once again. Now the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: What has happened to you, O Abu Qatada? Then I related the whole story, to him. At this, one of the people said: He has told the truth. Messenger of Allah. The belongings of the enemy killed by him are with me. Persuade him to forgo his right (in my favour). Objecting to this proposal Abu Bakr said: BY Allah, this will not happen. The Messenger of Allah (may peace be upon him) will not like to deprive one of the lions from among the lions of Allah who fight in the cause of Allah and His Messenger and give thee his share of the booty. So the Messenger of Allah (may peace he upon him) said: He (Abu Bakr) has told us: "The first property I acquired."