شراب کی حرمت اور اس بات کے بیان میں کہ شراب انگور اور کھجور سے تیار ہوتی ہے
راوی: ابو بکر بن اسحق , سعید بن کثیر بن عفیر , ابوعثمان مصری , عبداللہ بن وہب , یونس بن یزید , ابن شہاب , علی بن حسین بن علی , حسین بن علی , علی
و حَدَّثَنِي أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَقَ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ کَثِيرِ بْنِ عُفَيْرٍ أَبُو عُثْمَانَ الْمِصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيًّا قَالَ کَانَتْ لِي شَارِفٌ مِنْ نَصِيبِي مِنْ الْمَغْنَمِ يَوْمَ بَدْرٍ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَانِي شَارِفًا مِنْ الْخُمُسِ يَوْمَئِذٍ فَلَمَّا أَرَدْتُ أَنْ أَبْتَنِيَ بِفَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاعَدْتُ رَجُلًا صَوَّاغًا مِنْ بَنِي قَيْنُقَاعَ يَرْتَحِلُ مَعِيَ فَنَأْتِي بِإِذْخِرٍ أَرَدْتُ أَنْ أَبِيعَهُ مِنْ الصَّوَّاغِينَ فَأَسْتَعِينَ بِهِ فِي وَلِيمَةِ عُرْسِي فَبَيْنَا أَنَا أَجْمَعُ لِشَارِفَيَّ مَتَاعًا مِنْ الْأَقْتَابِ وَالْغَرَائِرِ وَالْحِبَالِ وَشَارِفَايَ مُنَاخَانِ إِلَی جَنْبِ حُجْرَةِ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ وَجَمَعْتُ حِينَ جَمَعْتُ مَا جَمَعْتُ فَإِذَا شَارِفَايَ قَدْ اجْتُبَّتْ أَسْنِمَتُهُمَا وَبُقِرَتْ خَوَاصِرُهُمَا وَأُخِذَ مِنْ أَکْبَادِهِمَا فَلَمْ أَمْلِکْ عَيْنَيَّ حِينَ رَأَيْتُ ذَلِکَ الْمَنْظَرَ مِنْهُمَا قُلْتُ مَنْ فَعَلَ هَذَا قَالُوا فَعَلَهُ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَهُوَ فِي هَذَا الْبَيْتِ فِي شَرْبٍ مِنْ الْأَنْصَارِ غَنَّتْهُ قَيْنَةٌ وَأَصْحَابَهُ فَقَالَتْ فِي غِنَائِهَا أَلَا يَا حَمْزُ لِلشُّرُفِ النِّوَائِ فَقَامَ حَمْزَةُ بِالسَّيْفِ فَاجْتَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا وَبَقَرَ خَوَاصِرَهُمَا فَأَخَذَ مِنْ أَکْبَادِهِمَا فَقَالَ عَلِيٌّ فَانْطَلَقْتُ حَتَّی أَدْخُلَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ قَالَ فَعَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجْهِيَ الَّذِي لَقِيتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَکَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا رَأَيْتُ کَالْيَوْمِ قَطُّ عَدَا حَمْزَةُ عَلَی نَاقَتَيَّ فَاجْتَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا وَبَقَرَ خَوَاصِرَهُمَا وَهَا هُوَ ذَا فِي بَيْتٍ مَعَهُ شَرْبٌ قَالَ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرِدَائِهِ فَارْتَدَاهُ ثُمَّ انْطَلَقَ يَمْشِي وَاتَّبَعْتُهُ أَنَا وَزَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ حَتَّی جَائَ الْبَابَ الَّذِي فِيهِ حَمْزَةُ فَاسْتَأْذَنَ فَأَذِنُوا لَهُ فَإِذَا هُمْ شَرْبٌ فَطَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلُومُ حَمْزَةَ فِيمَا فَعَلَ فَإِذَا حَمْزَةُ مُحْمَرَّةٌ عَيْنَاهُ فَنَظَرَ حَمْزَةُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ إِلَی رُکْبَتَيْهِ ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ فَنَظَرَ إِلَی سُرَّتِهِ ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ فَنَظَرَ إِلَی وَجْهِهِ فَقَالَ حَمْزَةُ وَهَلْ أَنْتُمْ إِلَّا عَبِيدٌ لِأَبِي فَعَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ثَمِلٌ فَنَکَصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی عَقِبَيْهِ الْقَهْقَرَی وَخَرَجَ وَخَرَجْنَا مَعَهُ
ابو بکر بن اسحاق ، سعید بن کثیر بن عفیر، ابوعثمان مصری، عبداللہ بن وہب، یونس بن یزید، ابن شہاب، علی بن حسین بن علی، حسین بن علی، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ غزوہ بدر کے دن مال غنیمت میں سے میرے حصہ میں ایک اونٹنی آئی تھی اور اسی دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خمس میں سے مجھے ایک اونٹنی عطا فرمائی تو جب میں نے ارادہ کیا کہ میں حضرت فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خلوت کروں تو میں نے بنی قینقاع کے ایک سنار آدمی سے اپنے ساتھ چلنے کا وعدہ لے لیا تاکہ ہم اذخر گھاس لا کر سناروں کے ہاتھ فروخت کردیں اور پھر اس کی رقم سے میں اپنی شادی کا ولیمہ کروں تو اسی دوران میں اپنی اونٹنیوں کا سامان پالان کے تختے بوریاں اور رسیاں جمع کرنے لگا اور اس وقت میری دونوں اونٹنیاں انصاری آدمی کے گھر کے پاس بیٹھیں تھیں جب میں نے سامان اکٹھا کرلیا تو میں کیا دیکھتا ہوں کہ دونوں اونٹنیوں کے کوہان کٹے ہوئے ہیں اور ان کی کھوکھیں بھی کٹی ہوئی ہیں اور ان کے کلیجے نکلے ہوئے ہیں میں دیکھ کر اپنے آنسوؤں پر قابونہ کر سکا میں نے کہا کہ یہ کس نے کیا ہے؟ لوگوں نے کہا حضرت حمزہ بن عبدالمطلب نے اور حضرت حمزہ چند شراب خور انصاریوں کے ساتھ اسی گھر میں موجود ہیں حضرت حمزہ اور ان کے ساتھیوں کو ایک گانے والی عورت نے ایک شعر سنایا تھا کہ سنو اے حمزہ ان موٹی موٹی اونٹنیوں کو ذبح کرنے کے لئے اٹھو حضرت حمزہ تلوار لے کر اٹھے اور ان اونٹینوں کے کوہان کو کاٹ دیا اور ان کو کھوکھیں کاٹ دیں اور ان کے کلیجے نکال دیئے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں فوراً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کے لئے چل پڑا یہاں تک کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آگیا حضرت زید بن حارث بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھتے ہی میرے چہرے کے آثار سے حالات معلوم کر لئے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تجھے کیا ہوا؟ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی قسم میں نے آج کے دن کی طرح کبھی کوئی دن نہیں دیکھا حمزہ نے میری اونٹینوں پر حملہ کر کے ان کے کوہان کاٹ لئے ہیں اور ان کی کھوکھیں پھاڑ ڈالی ہیں اور حمزہ اس وقت گھر میں موجود ہیں اور ان کے ساتھ کچھ اور شراب خور بھی ہیں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر منگوائی اور اسے اوڑھ کر پیدل ہی چل پڑے اور میں اور حضرت زید بن حارثہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے چل پڑے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دروازہ میں آئے جہاں حضرت حمزہ تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اندر آنے کی اجازت مانگی تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اجازت دے دی تو دیکھا کہ وہ سب شراب پئے ہوئے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حمزہ کو ان کے اس فعل پر ملامت کرنا شروع کی حمزہ کی آنکھیں سرخ ہوگئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنوں کی طرف دیکھا پھر نگاہ بلند کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناف کی طرف دیکھا پھر نگاہ بلند کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کی طرف دیکھا پھر حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگے کہ تم تو میرے باپ کے غلام ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ حمزہ نشہ میں مبتلا ہیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الٹے پاؤں باہر تشریف لائے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ باہر نکل آئے۔
Husain b. 'Ali reported 'Ali having said: There fell to my lot a she-camel out of the spoils of war on the Day of Badr, and Allah's Messenger (may peace be upon him) gave me (another) she-camel on that day out of the Khums (one-fifth reserved for Allah and His Messenger). When I made up my mind to consummate my marriage with Fatima, the daughter of Allah's Messenger (may peace be upon him), I prevailed upon a goldsmith of the tribe of Qainuqa' to go along with me so that we might bring Idhkhir wishing to sell that to the goldsmiths and thus I should be able to arrange my wedding feast. While I was arranging the equipments, i. e. litters, sacks and ropes, my two she-camels were sitting down at the side of the apartment of a person of the Ansar. I collected (the different articles of equipment) and found to my surprise that their humps had been chopped off and their haunches had been cut off and their livers had been taken out. I could not help weeping when I saw that plight of theirs. I said: Who has done that? They said: Hamza b. 'Abd al-Muttalib has done this. and he is in this house dead drunk in the company of some of the Ansar with a singing girl singing before him and his companions. She said in her song: O Hamza, get up and attack these falty she-camels. Thereupon Hamza stood up with a sword (in his hand) and cut off their humps and ripped their haunches and tore out their livers. 'Ali said: I went away until I came to Allah's Messenger (may peace be upon him) and there was with him Zaid b. Haritha. Allah's Messenger (may peace be upon him) recognised from my face what I had experienced, whereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: What has happened to you? I said: Messenger of Allah, by Allah, I have never seen (such an unfortunate day) as this day. Hamza has committed aggression to my she-camels, and has cut off their humps. and ripped their haunches, and he is in a house in the company of some drunkards. (Hearing this) Allah's Messenger (may peace be upon him) sent for his mantle and, putting it on him, he proceeded, and I and Zaid b. Haritha followed him, until he came to the door (of the house) in which there was Hamza. He (the Holy Prophet) sought permission which they granted him. They were all drunk. Allah's Messenger (may peace be upon him) began to reprimand Hamza for what he had done. Hamza's eyes were red. He cast a glance at Allah's Messenger (may peace be upon him) and then looked towards his knees, and then lifted his eyes and cast a glance at his waist and then lifted his eyes and saw his face. And then Hamza said: Are you anything but the slaves of my father? Alah's Messenger (may peace be upon him) came to know that he was intoxicated, and he thus turned upon his heels, and came out, and we also came out along with him.