شراب کی حرمت اور اس بات کے بیان میں کہ شراب انگور اور کھجور سے تیار ہوتی ہے
راوی: یحیی بن یحیی تمیمی , حجاج بن محمد بن جریج , ابن شہاب , علی بن حسین ابن علی , حسین بن علی , علی بن ابی طالب
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِيهِ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ أَصَبْتُ شَارِفًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَغْنَمٍ يَوْمَ بَدْرٍ وَأَعْطَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَارِفًا أُخْرَی فَأَنَخْتُهُمَا يَوْمًا عِنْدَ بَابِ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَحْمِلَ عَلَيْهِمَا إِذْخِرًا لِأَبِيعَهُ وَمَعِي صَائِغٌ مِنْ بَنِي قَيْنُقَاعَ فَأَسْتَعِينَ بِهِ عَلَی وَلِيمَةِ فَاطِمَةَ وَحَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ يَشْرَبُ فِي ذَلِکَ الْبَيْتِ مَعَهُ قَيْنَةٌ تُغَنِّيهِ فَقَالَتْ أَلَا يَا حَمْزُ لِلشُّرُفِ النِّوَائِ فَثَارَ إِلَيْهِمَا حَمْزَةُ بِالسَّيْفِ فَجَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا وَبَقَرَ خَوَاصِرَهُمَا ثُمَّ أَخَذَ مِنْ أَکْبَادِهِمَا قُلْتُ لِابْنِ شِهَابٍ وَمِنْ السَّنَامِ قَالَ قَدْ جَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا فَذَهَبَ بِهَا قَالَ ابْنُ شِهَابٍ قَالَ عَلِيٌّ فَنَظَرْتُ إِلَی مَنْظَرٍ أَفْظَعَنِي فَأَتَيْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ فَأَخْبَرْتُهُ الْخَبَرَ فَخَرَجَ وَمَعَهُ زَيْدٌ وَانْطَلَقْتُ مَعَهُ فَدَخَلَ عَلَی حَمْزَةَ فَتَغَيَّظَ عَلَيْهِ فَرَفَعَ حَمْزَةُ بَصَرَهُ فَقَالَ هَلْ أَنْتُمْ إِلَّا عَبِيدٌ لِآبَائِي فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَهْقِرُ حَتَّی خَرَجَ عَنْهُمْ
یحیی بن یحیی تمیمی، حجاج بن محمد بن جریج، ابن شہاب، علی بن حسین ابن علی، حسین بن علی، حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ غزوہ بدر کے مال غنیمت میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مجھے ایک اونٹنی ملی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک اور اونٹنی عطاء فرما دی میں نے ان دونوں اونٹنیوں کو انصار کے ایک آدمی کے دروازہ پر بٹھا دیا اور میں یہ چاہتا تھا کہ میں ان پر اذخر لاد کر لاؤں تاکہ میں اسے بیچوں اور میرے ساتھ بنی قینقاع کا ایک سنار بھی تھا الغرض میرا حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ولیمہ کی تیاری کا ارادہ تھا اور اسی گھر میں حضرت حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ تعالیٰ عنہ شراب پی رہے تھے ان کے ساتھ ایک باندی تھی جو کہ شعر پڑھ رہی تھی اور کہہ رہی تھی اے حمزہ ان موٹی اونٹنیوں کو ذبح کرنے کے لئے اٹھو حضرت حمزہ یہ سن کر اپنی تلوار لے کر ان اونٹنیوں پر دوڑے اور ان کی کوہان کاٹ دی اور ان کی کھوکھوں کو پھاڑ ڈالا پھر ان کا کلیجہ نکال دیا میں نے ابن شہاب سے کہا کیا کوہان بھی لے گئے؟ انہوں نے کہا ہاں کوہان بھی تو کاٹ لئے ابن شہاب کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا جب میں نے یہ خطرناک منظر دیکھا تو میں اسی وقت اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا تو حضرت زید بن حارثہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے میں نے آپ کو اس سارے واقعہ کی خبر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے اور حضرت زید بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور میں بھی آپ کے ساتھ چل پڑا آپ حضرت حمزہ کے پاس تشریف لے گئے اور ان پر ناراضگی کا اظہار فرمایا حضرت حمزہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا اور کہنے لگے کہ آپ لوگ تو میرے آباؤ اجداد کے غلام ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الٹے پاؤں واپس لوٹ پڑے یہاں تک کہ وہاں سے چلے آئے۔
'Ali b. Abu Talib reported; There fell to my lot along with Allah's Messenger (may peace be upon him) an old she-camel from the spoils of Badr. Allah's Messenger (may peace be upon him) granted me another camel. I made them kneel down one day at the door of an Ansari, and I wanted to carry on them Idhkhir (a kind of grass) in order to sell that. There was with me a goldsmith of the tribe of Qainuqa'. I saught to give a wedding feast (on the occasion of marriage with) Fatima with the help of that (the price accrued from the sale of this grass). And Hamza b. 'Abd al-Muttalib was busy in drinking in that house in the company of a singing girl who was singing to him. She said: Hamza, get up for slaughtering the fat she-camels. Hamza attacked them with the sword and cut off their humps and ripped their haunches, and then took out their livers. I said to Ibn Shihab: Did he take out anything from the hump? He said: He cut off the humps altogether. Ibn Shihab reported 'Ali having said: I saw this (horrible) sight and it shocked me, and I came to Allah's Apostle (may peace be upon him) and there was Zaid b. Haritha with him and communicated to him this news. He came in the company of Zaid and I also went along with him and he went to Hamza and he expressed anger with him. Hamza raised his eyes and said: Are you (not) but the servants of my father? Allah's Messenger (may peace be upon him) turned back on his heels (on hearing this) until he went away from them.