صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ قربانی کا بیان ۔ حدیث 612

ابتدائے اسلام میں تین دن کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے کی ممانعت اور پھر اس حکم کے منسوخ ہونے اور پھر جب تک چاہئے قربانی کا گوشت کھاتے رہنے کے جواز کے بیان میں

راوی: اسحاق بن منصور , ابوعاصم , یزید بن ابی عبید , سلمہ بن اکوع ,

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَکْوَعِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ ضَحَّی مِنْکُمْ فَلَا يُصْبِحَنَّ فِي بَيْتِهِ بَعْدَ ثَالِثَةٍ شَيْئًا فَلَمَّا کَانَ فِي الْعَامِ الْمُقْبِلِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ نَفْعَلُ کَمَا فَعَلْنَا عَامَ أَوَّلَ فَقَالَ لَا إِنَّ ذَاکَ عَامٌ کَانَ النَّاسُ فِيهِ بِجَهْدٍ فَأَرَدْتُ أَنْ يَفْشُوَ فِيهِمْ

اسحاق بن منصور، ابوعاصم، یزید بن ابی عبید، سلمہ بن اکوع، حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے جو آدمی قربانی کرے تو تین دنوں کے بعد اس کے گھر میں اس کی قربانی میں سے کچھ بھی نہ رہے تو جب اگلا سال آیا تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہم اس طرح کریں جس طرح پچھلے سال کیا تھا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں کیونکہ اس سال ضرورت مند لوگ تھے تو میں نے چاہا کہ قربانیوں کے گوشت میں سے ان کو بھی مل جائے۔

Salama b. al-Akwa' reported Allah's Messenger (way peace be upon him) having said: He who sacrifices (animal) among you nothing should be left in his house (out of its flesh) on the morning of the third day. When it was the next year they (his Companions) said: Should we do this year as we did daring the previous year? Thereupon he said: Don't do that, for that was a year when the people were hard pressed (on account of poverty). so I wanted that the (flesh) might be distributed amongst them.

یہ حدیث شیئر کریں