صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ امارت اور خلافت کا بیان ۔ حدیث 362

جہاد اور اللہ کے راستہ میں نکلنے کی فضلیت کے بیان میں

راوی: زہیر بن حرب , جریر , عمارہ ابن قعقاع , ابی زوعة , ابوہریرہ

و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عُمَارَةَ وَهُوَ ابْنُ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَضَمَّنَ اللَّهُ لِمَنْ خَرَجَ فِي سَبِيلِهِ لَا يُخْرِجُهُ إِلَّا جِهَادًا فِي سَبِيلِي وَإِيمَانًا بِي وَتَصْدِيقًا بِرُسُلِي فَهُوَ عَلَيَّ ضَامِنٌ أَنْ أُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ أَوْ أَرْجِعَهُ إِلَی مَسْکَنِهِ الَّذِي خَرَجَ مِنْهُ نَائِلًا مَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ مَا مِنْ کَلْمٍ يُکْلَمُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِلَّا جَائَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ کَهَيْئَتِهِ حِينَ کُلِمَ لَوْنُهُ لَوْنُ دَمٍ وَرِيحُهُ مِسْکٌ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْلَا أَنْ يَشُقَّ عَلَی الْمُسْلِمِينَ مَا قَعَدْتُ خِلَافَ سَرِيَّةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَبَدًا وَلَکِنْ لَا أَجِدُ سَعَةً فَأَحْمِلَهُمْ وَلَا يَجِدُونَ سَعَةً وَيَشُقُّ عَلَيْهِمْ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنِّي وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي أَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأُقْتَلُ ثُمَّ أَغْزُو فَأُقْتَلُ ثُمَّ أَغْزُو فَأُقْتَلُ

زہیر بن حرب، جریر، عمارہ ابن قعقاع، ابی زوعة، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ اس کا ضامن ہو جاتا ہے جو اس کے راستہ میں نکلتا ہے۔ اللہ سبحانہ وتعالٰی فرما تا ہے:" جو شخص صرف میرے راستہ میں جہاد اور مجھ پر ایمان اور میرے رسول کی تصدیق کرتے ہوئے نکلتا ہے تو اس کی مجھ پر ذمہ داری ہے کہ اس کو جنت میں داخل کروں گا یا اس کو اس کے اس گھر کی طرف اجر وثواب اور غنیمت۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے "جس کے قبضہ قدرت میں مجھ محمد کی جان ہے اللہ کے راستہ میں جو بھی زخم لگتا ہے وہ زخم لگنے کے وقت تھا اس کا رنگ خون کا رنگ ہوگا اور اس کی خوشبو مشک کی ہوگی اور اس ذات کی قسم جس کے قبضہ وقدرت میں میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اگر مسلمانوں پر دشوار نہ ہوتا تو میں اللہ کے راستہ میں جنگ کرنے والے لشکر کا ساتھ کبھی نہ چھوڑتا لیکن میں اتنی وسعت نہیں پاتا کہ ان سب لشکر والوں کو سواریاں دوں اور نہ وہ اتنی وسعت پاتے ہیں اور ان پر مشکل ہوتا ہے کہ وہ مجھ سے پیچھے رہ جائیں اور اس ذات کی قسم جس کے قبضہ وقدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے مجھے یہ بات پسند ہے کہ میں اللہ کے راستہ میں جہاد کروں پھر مجھے قتل کیا جائے پھر جہاد کروں تو مجھے قتل کیا جائے پھر جہاد کروں تو مجھے قتل کیا جائے۔

It has been narrated on the authority of Abu Huraira that the Messenger of Allah (may peace upon him) said: Allah has undertaken to look after the affairs of one who goes out to fight in His way believing in Him and affirming the truth of His Apostles. He is committed to His care that Re will either admit him to Paradise or bring him back to his home from where he set out with a reward or (his share of) booty. By the Being in Whose Hand is the life of Muhammad. If a person gets wounded in the way of Allah, he will come on the Day of Judgment with his wound in the same condition as it was when it was first inflicted; its colour being the colour of blood but its smell will be the smell of musk. By, the Being in Whose Hand is Muhammad's life, if it were not to be too hard upon the Muslime. I would not lag behind any expedition which is going to fight in the cause of Allah. But I do not have abundant means to provide them (the Mujahids) with riding beasts, nor have they (i. e. all of them) abundant means (to provide themselves with all the means of Jihad) so that they could he left behind. By the Being in Whose Hand is Mubammgls lac, I love to fight in the way of Allah and be killed, to fight and again be killed and to fight again and be killed.

یہ حدیث شیئر کریں