جنگ کرنے کے ارادہ کے وقت لشکر کے امیر کی بیعت کرنے کے استحباب اور شجرہ کے نیچے بیعت رضوان کے بیان میں
راوی: قتیبہ بن سعید , لیث بن سعد , محمد بن رمح , لیث , ابی زبیر , جابر , جابر
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ کُنَّا يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ أَلْفًا وَأَرْبَعَ مِائَةً فَبَايَعْنَاهُ وَعُمَرُ آخِذٌ بِيَدِهِ تَحْتَ الشَّجَرَةِ وَهِيَ سَمُرَةٌ وَقَالَ بَايَعْنَاهُ عَلَی أَنْ لَا نَفِرَّ وَلَمْ نُبَايِعْهُ عَلَی الْمَوْتِ
قتیبہ بن سعید، لیث بن سعد، محمد بن رمح، لیث، ابی زبیر، جابر، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم صلح حدیبیہ کے دن چودہ سو تھے ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک درخت کے نیچے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑے بیٹھے تھے اور یہ درخت کیکر کا تھا اور ہم نے اس بات پر بیعت کی تھی کہ ہم فرار نہ ہوں اور موت پر بیعت نہیں کی تھی۔
It has been narrated on the authority of Jabir who said: We were one thousand and four hundred on the Day of Hudaibiya. We swore fealty to hiin (the Holy Prophet) and 'Umar was holding the latter's hand (when he was sitting) under the tree (called) Samura (to administer the oath to the Companions). The narrator added: We took oath to the effect that we would not flee (from the battlefield if there was an encounter with the Meccans), but we did not take oath to fight to death.