خلاف شرع امور میں حکام کے رد کرنے کے وجوب اور جب تک وہ نماز وغیر ادا کرتے ہوں ان سے جنگ نہ کرنے کے بیان میں
راوی: ہداب بن خالد ازدی , ہمام بن یحیی , قتادہ , حسن , ضبہ بن محصن , ام سلمہ
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ الْأَزْدِيُّ حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ ضَبَّةَ بْنِ مِحْصَنٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَتَکُونُ أُمَرَائُ فَتَعْرِفُونَ وَتُنْکِرُونَ فَمَنْ عَرَفَ بَرِئَ وَمَنْ أَنْکَرَ سَلِمَ وَلَکِنْ مَنْ رَضِيَ وَتَابَعَ قَالُوا أَفَلَا نُقَاتِلُهُمْ قَالَ لَا مَا صَلَّوْا
ہداب بن خالد ازدی، ہمام بن یحیی، قتادہ، حسن، ضبہ بن محصن، حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عنقریب ایسے امراء ہوں گے جن کے خلاف شریعت اعمال کو تم پہچان لوگے اور بعض اعمال نہ پہچان سکو گے پس جس نے اس کے اعمال بد کو پہچان لیا وہ بری ہوگیا جو نہ پہچان سکا وہ محفوظ رہا لیکن جو ان امور پر خوش ہوا اور تابعداری کی (وہ محفوظ نہ رہا) صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا ہم ان سے جنگ نہ کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا نہیں جب تک وہ نماز ادا کرتے رہیں۔
It has been narrated on the authority of Umm Salama that the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: In the near future there will be Amirs and you will like their good deeds and dislike their bad deeds. One who sees through their bad deeds (and tries to prevent their repetition by his band or through his speech), is absolved from blame, but one who hates their bad deeds (in the heart of his heart, being unable to prevent their recurrence by his hand or his tongue), is (also) fafe ( so far as God's wrath is concerned). But one who approves of their bad deeds and imitates them is spiritually ruined. People asked (the Holy Prophet): Shouldn't we fight against them? He replied: No, as long as they say their prayers.