حضرت ابوالیسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا واقعہ اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی لمبی حدیث کے بیان میں
راوی: جابر بن عبداللہ
سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی إِذَا کَانَتْ عُشَيْشِيَةٌ وَدَنَوْنَا مَائً مِنْ مِيَاهِ الْعَرَبِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ رَجُلٌ يَتَقَدَّمُنَا فَيَمْدُرُ الْحَوْضَ فَيَشْرَبُ وَيَسْقِينَا قَالَ جَابِرٌ فَقُمْتُ فَقُلْتُ هَذَا رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ رَجُلٍ مَعَ جَابِرٍ فَقَامَ جَبَّارُ بْنُ صَخْرٍ فَانْطَلَقْنَا إِلَی الْبِئْرِ فَنَزَعْنَا فِي الْحَوْضِ سَجْلًا أَوْ سَجْلَيْنِ ثُمَّ مَدَرْنَاهُ ثُمَّ نَزَعْنَا فِيهِ حَتَّی أَفْهَقْنَاهُ فَکَانَ أَوَّلَ طَالِعٍ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتَأْذَنَانِ قُلْنَا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَشْرَعَ نَاقَتَهُ فَشَرِبَتْ شَنَقَ لَهَا فَشَجَتْ فَبَالَتْ ثُمَّ عَدَلَ بِهَا فَأَنَاخَهَا ثُمَّ جَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْحَوْضِ فَتَوَضَّأَ مِنْهُ ثُمَّ قُمْتُ فَتَوَضَّأْتُ مِنْ مُتَوَضَّإِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَهَبَ جَبَّارُ بْنُ صَخْرٍ يَقْضِي حَاجَتَهُ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ وَکَانَتْ عَلَيَّ بُرْدَةٌ ذَهَبْتُ أَنْ أُخَالِفَ بَيْنَ طَرَفَيْهَا فَلَمْ تَبْلُغْ لِي وَکَانَتْ لَهَا ذَبَاذِبُ فَنَکَّسْتُهَا ثُمَّ خَالَفْتُ بَيْنَ طَرَفَيْهَا ثُمَّ تَوَاقَصْتُ عَلَيْهَا ثُمَّ جِئْتُ حَتَّی قُمْتُ عَنْ يَسَارِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ بِيَدِي فَأَدَارَنِي حَتَّی أَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ ثُمَّ جَائَ جَبَّارُ بْنُ صَخْرٍ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ جَائَ فَقَامَ عَنْ يَسَارِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيْنَا جَمِيعًا فَدَفَعَنَا حَتَّی أَقَامَنَا خَلْفَهُ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمُقُنِي وَأَنَا لَا أَشْعُرُ ثُمَّ فَطِنْتُ بِهِ فَقَالَ هَکَذَا بِيَدِهِ يَعْنِي شُدَّ وَسَطَکَ فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا جَابِرُ قُلْتُ لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِذَا کَانَ وَاسِعًا فَخَالِفْ بَيْنَ طَرَفَيْهِ وَإِذَا کَانَ ضَيِّقًا فَاشْدُدْهُ عَلَی حَقْوِکَ
جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ کے ساتھ چلے یہاں تک کہ جب شام ہوگئی اور ہم عرب کے پانیوں میں سے کسی پانی کے قریب ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کون آدمی ہے کہ جو ہم سے پہلے جا کر حوض کو درست کرے اور خود بھی پانی پئے اور ہمیں بھی پانی پلائے حضرت جابر فرماتے ہیں کہ میں کھڑا ہوا اور میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول !یہ آدمی (آگے جائے گا)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جابر کے ساتھ کون آدمی جائے گا تو جبار بن صخر کھڑے ہوئے پھر ہم دونوں ایک کنوئیں کی طرف چلے اور ہم نے حوض میں ایک ڈول یا دو ڈول ڈالے پھر اسے بھر دیا پھر سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اجازت دیتے ہو ہم نے عرض کیا جی ہاں اے اللہ کے رسول پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی کو چھوڑا اور اس نے پانی پیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس اونٹنی کی باگ کھینچی تو اس نے پانی پینا بند کر دیا اور اس نے پیشاب کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے علیحدہ لے جا کر بٹھا دیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حوض کی طرف آئے آپ نے اس سے وضو فرمایا پھر میں کھڑا ہوا اور اس جگہ سے وضو کیا کہ جس جگہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو فرمایا تھا اور جبار بن صخر قضائے حاجت کے لئے چلے گئے اور رسول اللہ نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوگئے اور میرے اوپر ایک چادر تھی جو کہ چھوٹی تھی میں نے اس کے دونوں کناروں کو پلٹا تو وہ میرے کندھوں تک نہیں پہنچی تھی پھر میں نے اسے اوندھا کیا اور اس کے دونوں کناروں کو پلٹا کر اسے اپنی گردن پر باندھا پھر میں آکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں طرف کھڑا ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ کر اور گھما کر مجھے اپنی دائیں طرف کھڑا کردیا پھر جبار بن صخر آئے انہوں نے وضو کیا پھر وہ آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں طرف کھڑے ہوگئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم دونوں کے ہاتھوں کو پکڑ کر پیچھے ہٹا کر اپنے پیچھے کھڑا کیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھور کر میری طرف دیکھنے لگے جسے میں سمجھ نہ سکا بعد میں سمجھ گیا حضرت جابر فرماتے ہیں کہ آپ نے اپنے ہاتھ مبارک سے اس طرح اشارہ فرمایا کہ اپنی کمر باندھ لے تاکہ تمہارا ستر نہ کھل جائے پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہو گئے فرمایا اے جابر میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میں حاضر ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تمہاری چادر بڑی ہو تو اس کے دونوں کناروں کو الٹا اور جب چادر چھوٹی ہو تو اسے اپنی کمر پر باندھ لو۔
It is reported on the same authority: We set out on an expedition along with Allah's Messenger (may peace be upon him) until it was evening, and we had been near a water reservoir of Arabia. Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Who would be the person who would go ahead and set right the reservoir and drink water himself and serve us with it? Jabir said: I stood up and said: Allah's Messenger, it is I who am ready to do that. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Who is the person to accompany Jabir? And then Jabbar b. Sakhr stood up. So we went to that well and poured in that tank a bucket or two of water and plastered it with clay and then began to fill it (with water) until it was filled to the brim. Allah's Messenger (may peace be upon him) was the first who appeared before us, and he said: Do you (both) permit me to drink water out of it? We said: Yes, Allah's Messenger. He led his camel to drink water and it drank. He then pulled its rein and it stretched its legs and began to urinate. He then took it aside and made it kneel down at another place and then came to the tank and performed ablution. I then got up and performed ablution like the ablution of Allah's Messenger (may peace be upon him), and Jabbar b. Sakhr went in order to relieve himself and Allah's Messenger (may peace be upon him) got up to observe prayer and there was a mantle over me. I tried to invert its ends but it was too short (to cover my body easily). It had its borders. I then inverted it (the mantle) and drew its opposite ends and then tied them at my neck. I then came and stood upon the left side of Allah's Messenger (may peace be upon him). He caught hold of me and made me go round behind him, until he made me stand on his right side. Then Jabbar b. Sakhr came. He performed ablution and then came and stood on the left side of Allah's Messenger (may peace be upon him). Then Allah's Messenger (may peace be upon him) caught hold of our hands together, pushed us back and made us stand behind him. Then Allah's Messenger (may peace be upon him) began to look upon me with darting looks, but I did not perceive that. After that I became aware of it and he pointed with the gesture of his hand that I should wrap my loin-cloth. When Allah's Messenger (may peace be upon him) had finished the prayer, he said: Jabir! I said: Allah's Messenger, at thy beck and call. He said: When the cloth around you is inadequate, then tie the opposite ends but when it is small, tie it over the lower body.