دونوں نفخوں کے درمیانی وقفہ کے بیان میں
راوی: محمد بن ابی عمر , سفیان , سہیل بن ابوصالح , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَرَی رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ هَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ فِي الظَّهِيرَةِ لَيْسَتْ فِي سَحَابَةٍ قَالُوا لَا قَالَ فَهَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْسَ فِي سَحَابَةٍ قَالُوا لَا قَالَ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ رَبِّکُمْ إِلَّا کَمَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ أَحَدِهِمَا قَالَ فَيَلْقَی الْعَبْدَ فَيَقُولُ أَيْ فُلْ أَلَمْ أُکْرِمْکَ وَأُسَوِّدْکَ وَأُزَوِّجْکَ وَأُسَخِّرْ لَکَ الْخَيْلَ وَالْإِبِلَ وَأَذَرْکَ تَرْأَسُ وَتَرْبَعُ فَيَقُولُ بَلَی قَالَ فَيَقُولُ أَفَظَنَنْتَ أَنَّکَ مُلَاقِيَّ فَيَقُولُ لَا فَيَقُولُ فَإِنِّي أَنْسَاکَ کَمَا نَسِيتَنِي ثُمَّ يَلْقَی الثَّانِيَ فَيَقُولُ أَيْ فُلْ أَلَمْ أُکْرِمْکَ وَأُسَوِّدْکَ وَأُزَوِّجْکَ وَأُسَخِّرْ لَکَ الْخَيْلَ وَالْإِبِلَ وَأَذَرْکَ تَرْأَسُ وَتَرْبَعُ فَيَقُولُ بَلَی أَيْ رَبِّ فَيَقُولُ أَفَظَنَنْتَ أَنَّکَ مُلَاقِيَّ فَيَقُولُ لَا فَيَقُولُ فَإِنِّي أَنْسَاکَ کَمَا نَسِيتَنِي ثُمَّ يَلْقَی الثَّالِثَ فَيَقُولُ لَهُ مِثْلَ ذَلِکَ فَيَقُولُ يَا رَبِّ آمَنْتُ بِکَ وَبِکِتَابِکَ وَبِرُسُلِکَ وَصَلَّيْتُ وَصُمْتُ وَتَصَدَّقْتُ وَيُثْنِي بِخَيْرٍ مَا اسْتَطَاعَ فَيَقُولُ هَاهُنَا إِذًا قَالَ ثُمَّ يُقَالُ لَهُ الْآنَ نَبْعَثُ شَاهِدَنَا عَلَيْکَ وَيَتَفَکَّرُ فِي نَفْسِهِ مَنْ ذَا الَّذِي يَشْهَدُ عَلَيَّ فَيُخْتَمُ عَلَی فِيهِ وَيُقَالُ لِفَخِذِهِ وَلَحْمِهِ وَعِظَامِهِ انْطِقِي فَتَنْطِقُ فَخِذُهُ وَلَحْمُهُ وَعِظَامُهُ بِعَمَلِهِ وَذَلِکَ لِيُعْذِرَ مِنْ نَفْسِهِ وَذَلِکَ الْمُنَافِقُ وَذَلِکَ الَّذِي يَسْخَطُ اللَّهُ عَلَيْهِ
محمد بن ابی عمر، سفیان، سہیل بن ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! کیا ہم اپنے رب کو قیامت کے دن دیکھیں گے؟ آپ نے فرمایا کیا تمہیں دوپہر کے وقت میں جبکہ کوئی بادل نہ ہو سورج کے دیکھنے میں کوئی مشقت ہوتی ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا نہیں! آپ نے فرمایا کیا تمہیں چودہویں رات کے چاند کے دیکھنے میں جبکہ بادل نہ ہوں کوئی مشقت ہوتی ہے؟صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا نہیں!آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کہ تم لوگوں کو اپنے رب کے دیکھنے میں کسی قسم کا حجاب نہیں ہوگا سوائے اس کے کہ جتنا تمہیں سورج اور چاند میں سے کسی ایک کے دیکھنے میں حجاب ہوتا ہے آپ نے فرمایا پھر اس کے بعد اللہ اپنے بندوں سے ملاقات کرے گا اور فرمائے گا اے فلاں کیا میں نے تجھے عزت نہیں دی اور تجھے سردار نہیں بنایا اور تجھے جوڑا نہیں بنایا اور تیرے لئے گھوڑے اور اونٹ مسخر نہیں کئے اور کیا میں نے تجھے ریاست اور آرام کی حالت میں نہیں چھوڑا اور تو ان سے چوتھائی حصہ لیتا تھا وہ عرض کرے گا جی ہاں اے پروردگار اللہ عزوجل فرمائے گا کیا تو گمان کرتا تھا کہ تو مجھے سے ملاقات کرے گا وہ عرض کرے گا نہیں پھر اللہ عزوجل فرمائے گا کہ میں تجھے بھلا دیتا ہوں جس طرح کہ تو نے مجھے بھلا دیا تھا پھر اللہ تیسرے سے ملاقات کرے گا اور اللہ اسے بھی اسی طرح سے فرمائے گا وہ عرض کرے گا اے پروردگار میں تجھ پر اور تیری کتابوں پر اور تیرے رسولوں پر ایمان لایا اور میں نے نماز پڑھی اور میں نے روزہ رکھا اور میں نے صدقہ وخیرات کیا اس سے جس قدر ہو سکے گی وہ اپنی نیکی کی تعریف کرے گا پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا تجھے ابھی تیری نیکیوں کا پتہ چل جائے گا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر اسے کہا جائے گا کہ ہم ابھی تیرے خلاف گواہ بھیجتے ہیں وہ اپنے دل میں غور وفکر کرے گا کہ کون ہے جو میرے خلاف گواہی دے پھر اس کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور اس کی ران گوشت ہڈیوں سے کہا جائے گا بولو پھر اس کی رگ اور اس کا گوشت اور اس کی ہڈیاں اس کے اعمال کی گواہی دیتے ہوئے بولیں گے اور یہ سب اس وجہ سے ہوگا کہ کسی نفس کی طرف سے کوئی عذر قائم نہ ہو سکے گا اور یہ منافق آدمی ہوگا اور اس پر اللہ تعالیٰ اپنی ناراضگی کا اظہار فرمائے گا۔
Abu Huraira reported that they (the Companions of the Holy Prophet) said: Allah's Messenger, will we be able to see our Lord on the Day of Judgment? He said: Do you feel any difficulty in seeing the sun in the noon when there is no cloud over it? They said: No. He again said: Do you feel any difficulty in seeing the moon on the fourteenth night when there is no cloud over it? They said: No. Thereupon he said: By Allah Who is One in Whose Hand is my life, you will not face any difficulty in seeing your Lord but only so much as you feel in seeing one of them. Then Allah would sit in judgment upon the servant and would say: O, so and so, did I not honour you and make you the chief and provide you the spouse and subdue for you horses, camels, and offered you an opportunity to rule over your subjects? He would say: Yes. And then it would be said: Did you not think that you would meet Us? And he would say: No. Thereupon He (Allah) would say: Well, We forget you as you forgot Us. Then the second person would be brought for judgment and Allah would say: 0, so and so. Did We not honour you and make you the chief and make you pair and subdue for you horses and camels and offered you an opportunity to rule over your subjects? He would say: Yes, my Lord. And He (the Lord) would say: Did you not think that you would be meeting Us? And he would say: No. And then He (Allah) would say: Well, I forget you today as you forgot Us. Then the third one would be brought and He (Allah) would say to him as He said before. And he (the third person) would say: O, my Lord, I affirmed my faith in Thee and in Thy Book and in Thy Messenger and I observed prayer and fasts and gave charity, and he would speak in good terms like this as he would be able to do. And He (Allah) would say: Well, We will bring our witnesses to you. And the man would think in his mind who would bear witness upon him and then his mouth would be sealed and it would be said to his thighs, to his flesh and to his bones to speak and his thighs. flesh and bones would bear witness to his deeds and it would be done so that he should not be able to make any excuse for himself and he would be a hypocrite and Allah would be annoyed with him.