دونوں نفخوں کے درمیانی وقفہ کے بیان میں
راوی: یحیی بن حبیب حارثی , معتمر , اسمعیل , قیس بن سعد , محمد بن عبداللہ بن نمیر , ابن نمیر , ابن بشر سعد بن ابی و قاص
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ سَمِعْتُ إِسْمَعِيلَ عَنْ قَيْسٍ عَنْ سَعْدٍ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي وَابْنُ بِشْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ قَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ يَقُولُا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَوَّلُ رَجُلٍ مِنْ الْعَرَبِ رَمَی بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَقَدْ کُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَنَا طَعَامٌ نَأْکُلُهُ إِلَّا وَرَقُ الْحُبْلَةِ وَهَذَا السَّمُرُ حَتَّی إِنَّ أَحَدَنَا لَيَضَعُ کَمَا تَضَعُ الشَّاةُ ثُمَّ أَصْبَحَتْ بَنُو أَسَدٍ تُعَزِّرُنِي عَلَی الدِّينِ لَقَدْ خِبْتُ إِذًا وَضَلَّ عَمَلِي وَلَمْ يَقُلْ ابْنُ نُمَيْرٍ إِذًا
یحیی بن حبیب حارثی، معتمر، اسماعیل، قیس بن سعد، محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابن نمیر، ابن بشر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت سعد بن ابی و قاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں اللہ کی قسم! عرب میں سے سب سے پہلا میں وہ آدمی ہوں کہ جس نے اللہ کے راستہ میں تیر پھینکا اور ہمارے پاس اس حبلہ درخت کے پتوں اور سمر کے پتوں کے سوا کھانے کے لئے اور کچھ نہ تھا یہاں تک کہ ہم میں سے کوئی قضائے حاجت اس طرح کرتا جیسا کہ بکری مینگنی کرتی ہے پھر آج بنو اسد کے لوگ دین کی باتیں سکھانے لگے ہیں تو میں بالکل گھاٹے ہی میں رہا اگر یہ بات تھی اور میرے سارے اعمال ضائع ہو گئے۔
Sa'd b. Abu Waqqas is reported to have, said: By Allah, I am the first person amongst the Arabs to throw an arrow in the cause of Allah and we used to go with Allah's Messenger (may peace be upon him) and there was no food for us to eat but only the leaves of hubla and samur trees (they are wild trees) and as a result thereof one amongst us would relieve himself as does the goat. (How strange it is) that now the people of Banu Asad (the progeny of Zubair) instruct me in religion and try to impose punishment upon me (in regard to it). If it is so (that I am so ignorant of religion), then indeed, I am undone and my deeds have been lost. Ibn Numair, however, did not make a mention of the word (idhan) thus (in his narration).