دونوں نفخوں کے درمیانی وقفہ کے بیان میں
راوی: شیبان بن فروخ , ہمام , اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ , عبدالرحمن بن ابی عمرہ , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ ثَلَاثَةً فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ أَبْرَصَ وَأَقْرَعَ وَأَعْمَی فَأَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَبْتَلِيَهُمْ فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ مَلَکًا فَأَتَی الْأَبْرَصَ فَقَالَ أَيُّ شَيْئٍ أَحَبُّ إِلَيْکَ قَالَ لَوْنٌ حَسَنٌ وَجِلْدٌ حَسَنٌ وَيَذْهَبُ عَنِّي الَّذِي قَدْ قَذِرَنِي النَّاسُ قَالَ فَمَسَحَهُ فَذَهَبَ عَنْهُ قَذَرُهُ وَأُعْطِيَ لَوْنًا حَسَنًا وَجِلْدًا حَسَنًا قَالَ فَأَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْکَ قَالَ الْإِبِلُ أَوْ قَالَ الْبَقَرُ شَکَّ إِسْحَقُ إِلَّا أَنَّ الْأَبْرَصَ أَوْ الْأَقْرَعَ قَالَ أَحَدُهُمَا الْإِبِلُ وَقَالَ الْآخَرُ الْبَقَرُ قَالَ فَأُعْطِيَ نَاقَةً عُشَرَائَ فَقَالَ بَارَکَ اللَّهُ لَکَ فِيهَا قَالَ فَأَتَی الْأَقْرَعَ فَقَالَ أَيُّ شَيْئٍ أَحَبُّ إِلَيْکَ قَالَ شَعَرٌ حَسَنٌ وَيَذْهَبُ عَنِّي هَذَا الَّذِي قَدْ قَذِرَنِي النَّاسُ قَالَ فَمَسَحَهُ فَذَهَبَ عَنْهُ وَأُعْطِيَ شَعَرًا حَسَنًا قَالَ فَأَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْکَ قَالَ الْبَقَرُ فَأُعْطِيَ بَقَرَةً حَامِلًا فَقَالَ بَارَکَ اللَّهُ لَکَ فِيهَا قَالَ فَأَتَی الْأَعْمَی فَقَالَ أَيُّ شَيْئٍ أَحَبُّ إِلَيْکَ قَالَ أَنْ يَرُدَّ اللَّهُ إِلَيَّ بَصَرِي فَأُبْصِرَ بِهِ النَّاسَ قَالَ فَمَسَحَهُ فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيْهِ بَصَرَهُ قَالَ فَأَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْکَ قَالَ الْغَنَمُ فَأُعْطِيَ شَاةً وَالِدًا فَأُنْتِجَ هَذَانِ وَوَلَّدَ هَذَا قَالَ فَکَانَ لِهَذَا وَادٍ مِنْ الْإِبِلِ وَلِهَذَا وَادٍ مِنْ الْبَقَرِ وَلِهَذَا وَادٍ مِنْ الْغَنَمِ قَالَ ثُمَّ إِنَّهُ أَتَی الْأَبْرَصَ فِي صُورَتِهِ وَهَيْئَتِهِ فَقَالَ رَجُلٌ مِسْکِينٌ قَدْ انْقَطَعَتْ بِيَ الْحِبَالُ فِي سَفَرِي فَلَا بَلَاغَ لِي الْيَوْمَ إِلَّا بِاللَّهِ ثُمَّ بِکَ أَسْأَلُکَ بِالَّذِي أَعْطَاکَ اللَّوْنَ الْحَسَنَ وَالْجِلْدَ الْحَسَنَ وَالْمَالَ بَعِيرًا أَتَبَلَّغُ عَلَيْهِ فِي سَفَرِي فَقَالَ الْحُقُوقُ کَثِيرَةٌ فَقَالَ لَهُ کَأَنِّي أَعْرِفُکَ أَلَمْ تَکُنْ أَبْرَصَ يَقْذَرُکَ النَّاسُ فَقِيرًا فَأَعْطَاکَ اللَّهُ فَقَالَ إِنَّمَا وَرِثْتُ هَذَا الْمَالَ کَابِرًا عَنْ کَابِرٍ فَقَالَ إِنْ کُنْتَ کَاذِبًا فَصَيَّرَکَ اللَّهُ إِلَی مَا کُنْتَ قَالَ وَأَتَی الْأَقْرَعَ فِي صُورَتِهِ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ مَا قَالَ لِهَذَا وَرَدَّ عَلَيْهِ مِثْلَ مَا رَدَّ عَلَی هَذَا فَقَالَ إِنْ کُنْتَ کَاذِبًا فَصَيَّرَکَ اللَّهُ إِلَی مَا کُنْتَ قَالَ وَأَتَی الْأَعْمَی فِي صُورَتِهِ وَهَيْئَتِهِ فَقَالَ رَجُلٌ مِسْکِينٌ وَابْنُ سَبِيلٍ انْقَطَعَتْ بِيَ الْحِبَالُ فِي سَفَرِي فَلَا بَلَاغَ لِي الْيَوْمَ إِلَّا بِاللَّهِ ثُمَّ بِکَ أَسْأَلُکَ بِالَّذِي رَدَّ عَلَيْکَ بَصَرَکَ شَاةً أَتَبَلَّغُ بِهَا فِي سَفَرِي فَقَالَ قَدْ کُنْتُ أَعْمَی فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيَّ بَصَرِي فَخُذْ مَا شِئْتَ وَدَعْ مَا شِئْتَ فَوَاللَّهِ لَا أَجْهَدُکَ الْيَوْمَ شَيْئًا أَخَذْتَهُ لِلَّهِ فَقَالَ أَمْسِکْ مَالَکَ فَإِنَّمَا ابْتُلِيتُمْ فَقَدْ رُضِيَ عَنْکَ وَسُخِطَ عَلَی صَاحِبَيْکَ
شیبان بن فروخ، ہمام، اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ، عبدالرحمن بن ابی عمرہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ بنی اسرائیل میں تین آدمی تھے (1) کوڑھی (2) گنجا (3) اندھا تو اللہ تعالیٰ نے ارادہ فرمایا کہ تینوں کو آزمایا جائے تو اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف ایک فرشتہ بھیجا وہ کوڑھی آدمی کے پاس آیا اور اس سے کہا کہ تجھے کسی چیز سے (زیادہ پیار) ہے؟ وہ کوڑھی کہنے لگا میرا خوبصورت رنگ ہو خوبصورت جلد ہو اور لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فرشتے نے اس کوڑھی (کے جسم پر) ہاتھ پھیرا تو اس سے وہ بیماری چلی گئی اور اس کو خوبصورت رنگ اور خوبصورت جلد عطا کر دی گئی فرشتے نے کہا تجھے مال کونسا زیادہ پیارا ہے؟ وہ کہنے لگا اونٹ یا اس نے کہا گائے۔ راوی اسحاق کو شک ہے لیکن ان دونوں میں سے (یعنی کوڑھی اور گنجے میں ایک نے) اونٹ کہا اور دوسرے نے گائے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے دس مہینے کی گابھن اونٹی دے دی گئی پھر فرشتے نے کہا اللہ تجھے اس میں برکت عطا فرمائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر فرشتہ گنجے آدمی کے پاس آیا اور اسے کہا تجھے کونسی چیز سب سے زیادہ پیاری ہے وہ کہنے لگا خوبصورت بال اور گنجے پن کی یہ بیماری کہ جس کی وجہ سے لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں مجھ سے چلی جائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فرشتے نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا تو اس سے وہ بیماری چلی گئی اور اسے خوبصورت بال عطا کردیئے گئے فرشتے نے کہا تجھے سب سے زیادہ مال کونسا پسند ہے وہ کہنے لگا گائے پھر اسے حاملہ گائے عطا کر دی گئی اور فرشتے نے کہا اللہ تجھے اس میں برکت عطا فرمائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر فرشتہ اندھے آدمی کے پاس آیا اور اس سے کہا تجھے کونسی چیز سب سے زیادہ پیاری ہے وہ اندھا کہنے لگا اللہ تعالیٰ مجھے میری بینائی واپس لوٹا دے تاکہ میں لوگوں کو دیکھ سکوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فرشتے نے اس کے چہرے پر ہاتھ پھیرا تو اللہ نے اس کی بینائی اسے واپس لوٹا دی فرشتے نے کہا تجھے مال کونسا سب سے زیادہ پسند ہے وہ کہنے لگا بکریاں تو پھر اسے ایک گابھن بکری دے دی گئی چنانچہ پھر ان سب نے بچے جنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوڑھی آدمی کا اونٹوں سے جنگل بھر گیا اور گنجے آدمی کی گایوں کی ایک وادی بھر گئی اور اندھے آدمی کا بکریوں کا ریوڑ بھر گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر (کچھ عر صہ کے بعد) وہی فرشتہ اپنی دوسری شکل و صورت میں کوڑھی آدمی کے پاس آیا اور اس سے کہا میں ایک مسکین آدمی ہوں اور سفر میں میرا سارا زادراہ ختم ہوگیا ہے جس کی وجہ سے میں آج (اپنی منزل مقصود پر) سوائے اللہ تعالیٰ کی مدد کے نہیں پہنچ سکتا تو میں تجھ سے اسی کے نام پر سوال کرتا ہوں کہ جس نے تجھے خوبصورت رنگ اور خوبصورت جلد اور اونٹ کا مال عطا فرمایا (مجھے صرف ایک اونٹ دے دے) جو میرے سفر میں میرے کام آئے وہ کوڑھی کہنے لگا (میرے اوپر) بہت زیادہ حقوق ہیں، فرشتے نے کہا میں تجھے پہچانتا ہوں کیا تو کوڑھی اور محتاج نہیں تھا، تجھ سے لوگ نفرت کرتے تھے پھر اللہ پاک نے تجھے یہ مال عطا فرمایا وہ کوڑھی کہنے لگا : یہ مال تو مجھے میرے باپ دادا سے وراثت میں ملا ہے، فرشتے نے کہا : اگر تو جھوٹ کہہ رہا ہے تو اللہ تجھے پھر اسی طرح کر دے جس طرح کہ تو پہلے تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر فرشتہ اپنی اسی شکل میں گنجے کے پاس آیا اور اس سے بھی وہی کچھ کہا کہ جو کوڑھی سے کہا تھا، پھر اس گنجے نے بھی وہی جواب دیا کہ جو کوڑھی نے جواب دیا تھا، فرشتہ نے اس سے بھی یہی کہا کہ اگر تو جھوٹا ہے تو اللہ تعالیٰ تجھے اس طرح کر دے جس طرح کہ تو پہلے تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : پھر فرشتہ اپنی اسی شکل و صورت میں اندھے کے پاس آیا اور کہا کہ میں ایک مسکین اور مسافر آدمی ہوں اور میرے سفر کے تمام اسباب وغیرہ ختم ہو گئے ہیں اور میں آج سوائے اللہ کی مدد کے اپنی منزل مقصود پر نہیں پہنچ سکتا میں تجھ سے اسی اللہ کے نام پر کہ جس نے تجھے بینائی عطاکی ، ایک بکری کا سوال کرتا ہوں جو کہ مجھے میرے سفر میں کام آئے، وہ اندھا کہنے لگا کہ میں بلاشبہ اندھا تھا پھر اللہ تعالیٰ نے مجھے میری بینائی واپس لوٹا دی۔ اللہ کی قسم! میں آج تمہارے ہاتھ نہیں روکوں گا۔ تم جو چاہو میرے مال میں سے لے لو اور جو چاہو چھوڑ دو۔ تو فرشتے نے اندھے سے کہا : تم اپنا مال رہنے دو کیونکہ تم تینوں آدمیوں کو آزمایا گیا ہے تو اللہ تعالیٰ تجھ سے راضی ہوگیا ہے اور تیرے دونوں ساتھیوں سے ناراض ہوگیا ہے۔
Abu Huraira, narrated that he heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: There were three persons in Bani Isra'il, one suffering from leprosy, the other bald-headed and the third one blind. Allah decided to test them. So He sent an angel who came to one who was suffering from leprosy and said: Which thing do you like most? He said: Beautiful colour and fine skin and removal of that which makes me detestable in the eye of people. He wiped him and his illness was no more and he was conferred upon beautiful colour and beautiful skin. He (the angel) again said: Which property do you like most? He said: Camels, or he said: The cow the narrator is, however, doubtful about it, but (out of the persons) suffering from leprosy or baldness one of them definitely said: The camel. And the other one said: Cow. And he (one who demanded camel) was bestowed upon a she-camel, in an advanced stage of pregnancy, and while giving he said: May Allah bless you in this. Then he came to the bald-headed person and said: Which thing do you like most? He said: Beautiful hair and that (this baldness) may be removed from me because of which people hate me. He wiped his body and his illness was removed and he was bestowed upon beautiful hair, and the angel said: Which wealth do you like most? He said: The cow. And he was given a pregnant cow and while handing it over to him he (the angel) said: May Allah bless you in this. Then he came to the blind man and he said: Which thing do you like most? He said: Allah should restore my eyesight so that I should be able to see people with the help of that. He wiped his body and Allah restored to him his eyesight, and he (the angel) also said: Which wealth do you like most? He said. The flock of sheep. And he was given a pregnant goat and that gave birth to young ones and it so happened that one valley abounded in camels and the other one in goats and the third one in sheep. He then came to one suffering from leprosy in his (old) form and shape and he said: I am a poor person and my provision has run short in my journey and there is none to take me to my destination except with the help of Allah and your favour. I beg of you in His name Who gave you fine colour and fine skin, and the camel in the shape of wealth, to confer upon me a camel which should carry me in my journey. He said: I have many responsibilities to discharge. Thereupon he said: I perceive as if I recognise you. Were you not suffering from leprosy whom people hated and you were a destitude and Allah conferred upon you (wealth) He said: I have inherited this property from my forefathers. Thereupon he said: If you are a liar may Allah change you to that very position in which you had been. He then came to the one who was bald-headed in his (old) form and said to him the same what he had said to him (one suffering from leprosy) and he gave him the same reply as he had given him and he said: If you are a liar, may Allah turn you to your previous position in which you had been. And then he came to the blind man in his (old) form and shape and he said: I am a destitute person and a wayfarer. My provision have ran short and today there is no way to reach the destination but with the help of Allah and then with your help and I beg of you in the (name) of One Who restored your eyesight and gave you the flock of sheep to give me a sheep by which I should be able to make my provisions for the journey. He said: I was blind and Allah restored to me my eyesight; you take whatever you like and leave whatever you like. By Allah. I shall not stand in your way today for what you take in the name of God. Thereupon, he said: You keep with you what you have (in your possession). The fact is that you three were put to test and Allah is well pleased with you and He is annoyed with your companions.