صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 2886

جساسہ کے قصہ کے بیان میں

راوی: یحیی بن حبیب حارثی , خالد بن حارث , ابوعثمان سیاد ابوحکم , شعبی

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ الْهُجَيْمِيُّ أَبُو عُثْمَانَ حَدَّثَنَا قُرَّةُ حَدَّثَنَا سَيَّارٌ أَبُو الْحَکَمِ حَدَّثَنَا الشَّعْبِيُّ قَالَ دَخَلْنَا عَلَی فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ فَأَتْحَفَتْنَا بِرُطَبٍ يُقَالُ لَهُ رُطَبُ ابْنِ طَابٍ وَأَسْقَتْنَا سَوِيقَ سُلْتٍ فَسَأَلْتُهَا عَنْ الْمُطَلَّقَةِ ثَلَاثًا أَيْنَ تَعْتَدُّ قَالَتْ طَلَّقَنِي بَعْلِي ثَلَاثًا فَأَذِنَ لِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَعْتَدَّ فِي أَهْلِي قَالَتْ فَنُودِيَ فِي النَّاسِ إِنَّ الصَّلَاةَ جَامِعَةً قَالَتْ فَانْطَلَقْتُ فِيمَنْ انْطَلَقَ مِنْ النَّاسِ قَالَتْ فَکُنْتُ فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ مِنْ النِّسَائِ وَهُوَ يَلِي الْمُؤَخَّرَ مِنْ الرِّجَالِ قَالَتْ فَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ يَخْطُبُ فَقَالَ إِنَّ بَنِي عَمٍّ لِتَمِيمٍ الدَّارِيِّ رَکِبُوا فِي الْبَحْرِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَزَادَ فِيهِ قَالَتْ فَکَأَنَّمَا أَنْظُرُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهْوَی بِمِخْصَرَتِهِ إِلَی الْأَرْضِ وَقَالَ هَذِهِ طَيْبَةُ يَعْنِي الْمَدِينَةَ

یحیی بن حبیب حارثی، خالد بن حارث، ابوعثمان سیاد ابوحکم، حضرت شعبی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس حاضر ہوئے تو انہوں نے ہمیں تازہ کھجوروں کا تحفہ دیا اور انہیں ابن طاب کی کھجوریں کہا جاتا تھا اور مجھے جو کا ستو پلایا تو میں نے ان سے مطلقہ کے بارے میں سوال کیا کہ وہ اپنی عدت کہاں گزارے؟ انہوں نے کہا میرے خاوند نے مجھے تین طلاقیں دے دیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے اہل میں عدت گزارنے کی اجازت دی پھر لوگوں میں ندا دی گئی کہ نماز کی جماعت کھڑی ہونے والی ہے تو میں بھی دوسرے لوگوں کے ساتھ اگلی صف میں تھی اور وہ مردوں کی آخری صف کے ساتھ تھی اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر خطبہ دے رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمیم داری کے چچا زاد سمندر میں سوار ہوئے باقی حدیث گزر چکی ہے اس میں اضافہ یہ ہے کہ حضرت فاطمہ نے کہا گویا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھ رہی ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلی کو زمین کی طرف جھکا کر فرما رہے ہیں کہ یہ طیبہ یعنی مدینہ منورہ ہے۔

Al-Sha'bi reported: We visited Fatima b. Qais and she served us fresh dates which are called rutab and she also served us barley. I asked her about that woman in whose case three divorces had been pronounced as to how much time she should count as the waiting period. She said: My husband pronounced three divorces in my case and Allah's Messenger (may peace be upon him) permitted me to spend any waiting period in my family. (It was during this period) that announcement was made for the people to observe prayer in the bigger Mosque. I went there along with people and I was in the front row meant for women and it was adjacent to the last row of men and I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) deliver sermon sitting on the pulpit. He said: The cousin of Tamim (Dari) sailed in the ocean. The rest of the hadith is the same but with this addition: "(I see) as if I am looking to Allah's Apostle (may peace be upon him) pointing his rod towards the land (and saying): It is Taiba, i. e. Medina."

یہ حدیث شیئر کریں