دجال کے وصف اور اس مدینہ کی حرمت اور اس کا مومن کو قتل اور زندہ کرنے کے بیان میں
راوی: عمرو ناقد حسن حلوانی عبد بن حمید عبد یعقوب ابن ابراہیم بن سعد ابوصالح ابن شہاب عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ ابوسعید خدری
حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ وَالْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ وَالسِّيَاقُ لِعَبْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا حَدِيثًا طَوِيلًا عَنْ الدَّجَّالِ فَکَانَ فِيمَا حَدَّثَنَا قَالَ يَأْتِي وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْهِ أَنْ يَدْخُلَ نِقَابَ الْمَدِينَةِ فَيَنْتَهِي إِلَی بَعْضِ السِّبَاخِ الَّتِي تَلِي الْمَدِينَةَ فَيَخْرُجُ إِلَيْهِ يَوْمَئِذٍ رَجُلٌ هُوَ خَيْرُ النَّاسِ أَوْ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ فَيَقُولُ لَهُ أَشْهَدُ أَنَّکَ الدَّجَّالُ الَّذِي حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَهُ فَيَقُولُ الدَّجَّالُ أَرَأَيْتُمْ إِنْ قَتَلْتُ هَذَا ثُمَّ أَحْيَيْتُهُ أَتَشُکُّونَ فِي الْأَمْرِ فَيَقُولُونَ لَا قَالَ فَيَقْتُلُهُ ثُمَّ يُحْيِيهِ فَيَقُولُ حِينَ يُحْيِيهِ وَاللَّهِ مَا کُنْتُ فِيکَ قَطُّ أَشَدَّ بَصِيرَةً مِنِّي الْآنَ قَالَ فَيُرِيدُ الدَّجَّالُ أَنْ يَقْتُلَهُ فَلَا يُسَلَّطُ عَلَيْهِ قَالَ أَبُو إِسْحَقَ يُقَالُ إِنَّ هَذَا الرَّجُلَ هُوَ الْخَضِرُ عَلَيْهِ السَّلَام
عمرو ناقد حسن حلوانی عبد بن حمید عبد یعقوب ابن ابراہیم بن سعد ابوصالح ابن شہاب عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ایک دن ہم سے دجال کے متعلق ایک لمبی حدیث بیان کی اسی حدیث کے درمیان ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ وہ آئے گا لیکن مدینہ کی گھاٹیوں میں داخل ہونا اس پر حرام ہوگا وہ مدینہ کے قریب بعض بنجر زمینوں تک پہنچے گا پس ایک دن اس کی طرف ایک ایسا آدمی نکلے گا جو لوگوں میں سے سب سے افضل یا افضل لوگوں میں سے ہوگا وہ بزرگ اس سے کہے گا میں گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی دجال ہے جس کے بارے میں ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث بیان کی تھی تو دجال کہے گا اگر میں اس آدمی کو قتل کر دوں اور پھر اسے زندہ کروں تو تمہاری کیا رائے ہے پھر بھی تم میرے معاملہ میں شک کرو گے وہ کہیں گے نہیں تو وہ اسے قتل کرے گا پھر اسے زندہ کرے گا تو وہ آدمی کہے گا جب اسے زندہ کیا جائے گا اللہ کی قسم مجھے تیرے بارے میں اب جتنی بصیرت ہے اتنی پہلے نہ تھی پھر دجال اسے دوبارہ قتل کرنے کا ارادہ کرے گا لیکن اس پر قادر نہ ہوگا ابواسحاق نے کہا، کہا جاتا ہے کہ وہ آدمی حضرت خضر علیہ السلام ہوں گے۔
Abu Sa'id al-Khudri reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) one day gave a detailed account of the Dajjal and in that it was also included: He would come but would not be allowed to enter the mountain passes to Medina. So he will alight at some of the barren tracts near Medina, and a person who would be the best of men or one from amongst the best of men would say to him: I bear testimony to the fact that you are Dajjal about whom Allah's Messenger (may peace be upon him) had informed us. The Dajjal would say: What is your opinion if I kill this (person), then I bring him back to life; even then will you harbour doubt in this matter? They would say: No. He would then kill (the man) and then bring him back to life. When he would bring tha@ person to life, he would say: By Allah, I had no better proof of the fact (that you are a Dajjal) than at the present time (that you are actually so). The Dajjal would then make an attempt to kill him (again) but he would not be able to do that. Abu Ishaq reported that it was said: That person would be Khadir (Allah be pleased with him).